6 مئی، 2025، 11:18 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85825319
T T
0 Persons

لیبلز

کمالوندی: پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی  ایران کا حق ہے

 تہران – ارنا – بین الاقوامی، قانونی اور پارلیمانی امور میں ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے نائب سربراہ نے امریکی صدر کے اس بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تیل سے مالامال ذخائر کے پیش نظر ایران کو ایٹمی توانائی کی ضرورت نہیں ہے، کہا ہے کہ پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی ایران کا حق ہے۔

ارنا کے مطابق "صبح" بین الاقوامی ابلاغیاتی فیسٹیول  کے شرکا نے ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی  کا دورہ اور جدید جوہری مصنوعات کا معائںہ کیا ۔

  اس موقع پر بین الاقوامی، قانونی اور پارلیمانی امورمیں محکمہ ایٹمی توانائی کے نائب سربراہ بہروز کمالوندی نے ابلاغیاتی اداروں کے نمائںدوں کے ساتھ نشست میں ان کے سوالوں کے جواب دیئے۔

انھوں نے بتایا کہ پہلی بار امریکی کمپنی اسٹینفورڈ نے 1974 میں ایران  میں  20 برس کے لئے، 23 ہزار میگاواٹ بجلی  کی پیداوار کی غرض سے ایٹمی بجلی گھروں کی توسیع کی ضرورت بیان کی جس کے بعد جرمنی، بلجیئم اور فرانس جیسے ملکوں سے اس حوالے سے مختلف معاہدے ہوئے  لیکن اسلامی انقلاب کامیاب ہونے کے بعد یہ ممالک پروجکٹ ادھورا چھوڑ کر چلے گئے۔

انھوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امریکیوں اور یورپ والوں کی وعدہ خلافیوں کی وجہ سے  ایران میں ایٹمی بجلی گھروں کی تیاری کا کام رک گیا۔ پھر مسلط کردہ جنگ شروع ہوگئی اور ملک میں ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر کا کام رکا رہا۔ بالآخر ہم بو شہرایٹمی بجلی گھر کی تیاری کا کام مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔   

بہروز کمالوندی نے بتایا کہ اس وقت ہم ملکی سطح پر ایٹمی بجلی کے لئے جوہری بجلی گھر تیار کرنے کے پروجکٹ پر کام کررہے ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے بارے میں ٹرمپ یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ ہمارے پاس ایٹمی انرجی رہے یا نہ رہے۔  پر امن ایٹمی توانائی اسلامی جمہوریہ ایران کا حق ہے۔

ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا کہ  ہماری ایٹمی سرگرمیاں این پی ٹی کے دائر ے میں ہیں اور ہم اس کے پابند ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کے  منشور اور قوانین کے مطابق  پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی سے بہرہ مندی ہمارا حق ہے۔

  ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے نائب سربراہ بہروز کمالوندی نے امریکی وزیر خارجہ کے اس دعوے کے بارے میں کہ ایران ایٹمی اسلحہ نہ رکھنے والا واحد ایسا ملک ہے جو یورینیئم کی افزودگی کررہا ہے، ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں مغالطہ ہوا ہے کیونکہ ہالینڈ، بلجیئم، جنوبی کوریا ، برازیل اور جاپان کے پاس بھی ایٹمی اسلحہ نہيں ہے لیکن وہ  یورینئیم کی افزودگی کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون اور اپنی ایٹمی سرگرمیوں کی شفاف سازی پر ہم نے وقت لگایا ہے اور ہماری ایٹمی سرگرمیوں پر ایجنسی کے تفتیش کاروں نے حد اکثر نگرانی کی ہے اور اب بھی ان  کی نگرانی جاری ہے، اور یہ باتیں ثابت کرتی ہیں ک ہماری سبھی ایٹمی سرگرمیاں  پر امن ہیں۔  

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .