سرگئی لاوروف نے ملائیشیا کے دورے کے اختتام پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت غزہ کی پٹی میں جنگ اور خونریزی کے خاتمے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔ نتن یاہو نے جنگ بندی کے مطالبے کے جواب میں کہا کہ جنگ جاری رہے گی، جب تک حماس مکمل طور پر تباہ نہیں ہوجاتی۔
لاوروف نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں اور میرے بہت سے ساتھی مجھ سے متفق ہیں کہ کسی ایسی تنظیم کو تباہ کرنا منطقی نہیں ہے جو مسلم ممالک میں موجود ہے اور اس کے پاس کافی صلاحیتیں اور حمایت بھی ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے بعض ممالک کے مثبت اقدامات کی طرف بھی اشارہ کیا جو صیہونی حکومت کی جانب سے فوری جنگ بندی کی مخالفت کو دیکھتے ہوئے قدم قدم پر تشدد کے خاتمے کے لیے پرامن منصوبے پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض عرب ممالک جیسے مصر اور قطر امریکیوں کے ساتھ تعاون اور اسرائیلیوں کے ساتھ ملاقاتیں کرتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ یہ مناسب نہیں ہے کہ فلسطینیوں کو ان اجلاسوں سے باہر رکھا جائے جو ان کی قسمت کا تعین کرنے کے لیے منعقد کی جاتی ہیں۔
لاوروف نے مزید کہا کہ ہم فلسطینی اتحاد کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
آپ کا تبصرہ