ایران کے وزیر خارجہ امیرعبداللہیان بدھ کے روز استنبول میں ایرانی قونصلیٹ کا دورہ کرنے کے بعد نیویارک روانہ ہوگئے۔
نیویارک میں ارنا کے نامہ نگار نے حسین امیرعبداللہیان سے سوال کیا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کو آپریشن وعدہ صادق کی صورت میں جواب دینے کے بعد، کیا آپ کو امریکہ کی طرف سے کوئی خاص پیغام موصول ہوا؟ اس وقت جب ایران اسرائیل کو جواب دینا چاہتا تھا، ایران اور امریکہ کے درمیان کتنے پیغامات اور کن چینلز کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ ہوا؟ کیا تہران اور واشنگٹن کے درمیان عام مواصلاتی چینل یعنی سوئٹزرلینڈ فعال تھا یا علاقائی ممالک کے چینلز فعال تھے؟
ان سوالوں کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے امریکیوں کو صاف اور واضح طور پر بتا دیا تھا کہ ایران کے صدر کی سربراہی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کی جانب سے اسرائیلی حکومت کو جواب دینے کا فیصلہ حتمی ہے اور آپریشن سے پہلے پیغامات کا تبادلہ ہوا اور آپریشن وعدہ صادق کے بعد، اس ہفتے اتوار کی صبح تقریباً 2:30 بجے، ہم نے سفارتی ذرائع سے امریکہ کو ایک اور پیغام بھیجا۔ ان پیغامات میں امریکہ کو صاف اور واضح طور پر بتایا ہے کہ ہم خطے میں کشیدگی پیدا نہیں کرنا چاہتے اور جو چیز علاقے میں کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے وہ صیہونی حکومت کا طرز عمل ہے۔
آپ کا تبصرہ