ہمیں حماس کی کارروائیوں کا علم نہیں تھا لیکن ہم تحریک مزاحمت کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے، ایرانی وزیر خارجہ

تہران (ارنا) ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی کاروائی کا تہران کو علم نہیں تھا اور یہ مکمل طور پر فلسطینیوں کا اپنا فیصلہ تھا۔

 امریکی ٹیلی ویژن سی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم شروع سے ہی اس بحران کا دائرہ بڑھنے سے روکنے کی کوشش کرتے آئے ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگرچہ امریکہ بھی یہ دعوی کرتا آيا ہے کہ وہ جنگ کا دائرہ پھیلنے کے حق میں نہیں ہے لیکن علمی طور پر ہم دیکھ رہے ہیں واشنگٹن نےاسرائيل کی بھرپور حمایت کرکے اس جنگ میں مزید شدت پیدا کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن کی تمام تنظیموں اور جماعتوں کے ساتھ ہمارے قریبی رابطے ہیں منجملہ حوثیوں اور انصار اللہ کے ساتھ ایران کے متوازن تعلقات ہیں تاہم وہ جو بھی فیصلے صنعا میں کرتے ہیں اس کا اعلان کرتے ہیں کہ جن کا کسی اور سے کوئی تعلق نہیں۔   

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری پالیسیاں پوری طرح شفاف ہیں اور جب ٹرمپ کے حکم پر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کیا گيا تھا تو تہران نے عراق میں امریکی فوجی اڈے عین الاسد کو پن پوائنٹ بیلسٹک میزائیلوں سے نشانہ بنایا تھا اور اس کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ 

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہمیں حماس کے اس فیصلے      ( طوفان الاقصی آپریشن) اور اقدام کا علم نہیں تھا۔ یہ خالصتاً فلسطینی فیصلہ تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہ  ہم نے 4 ہفتے قبل خبردار کیا تھا کہ اگر غزہ میں جنگ اور نسل کشی جاری رہی تو جنگ کو پھیلنے سے روکنا دشوار ہوگا اور آج خطے کی صورتحال ایسی ہی دکھائی دے رہی ہے۔ جیسا کہ آپ نے بھی اشارہ کیا کہ لبنان، عراق، شام اور یمن جنگ میں داخل ہو چکے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ پھیل چکی ہے۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ جہان تک ایران کے اقدامات کا سوال ہے تو میں واضح کردینا چاہتا ہوں کے تہران ہر معاملے کے بارے میں مناسب وقت پر فیصلہ کرے گا۔

 انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطین اور خطے میں مزاحمتی قوتیں اس جنگ کے نتیجہ کا تعین کریں گی۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ  بلاشبہ ہم غاصبانہ قبضے کے خلاف جاری تحریک مزاحمت  کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .