صیہونی حکومت سعودی عرب سے معاہدے  کے دعووں سے پيچھے ہٹی، وائٹ ہاؤس کو بھی امید نہيں

تہران- ارنا- صیہونی حکومت کے ایک عہدہ دار نے امریکہ و سعودی عرب کے مذاکرات میں پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ریاض و تل ابیب کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کا امکان فی الحال نہيں ہے ۔

          صیہونی حکومت کے مشیر براي داخلہ سلامتی تساحی ہانگبی نے  صیہونی فوج کے ريڈیو سے ایک گفتگو میں اعتراف کیا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت کا تل ابیب و ریاض کے تعلقات سے کوئی تعلق نہيں ہے۔

          انہوں نے ریاض و تل ابیب کے درمیان مذاکرات کی کچھ رپورٹوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاوس نے بھی فورا ہی ان رپورٹوں کی تردید کی ہے کیونکہ اتنے جلدی اسرائيل اور سعودی عرب کے درمیان کوئي معاہدہ نہیں ہوگا۔

گزشتہ ہفتے وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ واشنگٹن اور ریاض ایک جامع معاہدے کے لئے جاری مذاکرات میں کافی آگے بڑھ چکے ہيں جس میں سعودی عرب اور اسرائيل کے درمیان تعلقات قائم کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے تاہم اس دعوے کی فورا تردید ہو گئی۔

          اس جھوٹی رپورٹ کے سلسلے میں صیہونی وزیر خارجہ " الی کوہن " نے بھی  صیہونی وب سائٹ " وائی  نیٹ " کے ساتھ ایک بات چیت میں دعوی کیا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر اتفاق ہو سکتا ہے بس اس معاملے میں صرف وقت کی بات ہے۔

          انہوں نے سعودی عرب و  صیہونی حکومت کے تعلقات کے بارے میں وال اسٹریٹ جرنل اخبار کی رپورٹ پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: ہم ایسے مرحلے میں ہیں جہاں امریکہ، سعودی عرب اور اسرائيل کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہيں اس بنا پر امریکی اخبار میں جو 9 سے 12 مہینوں کے دوران معاہدے کی بات کہی گئی ہے وہ میرے خیال سے درست ہے۔

           صیہونی وزیر خارجہ نے اسی کے ساتھ فلسطین میں سعودی عرب کی طرف سے سفیر کے تعین پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: تل ابیب سعودی عرب کو ( مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ) کسی بھی طرح کے نمائندہ دفتر کھولنے کی اجازت نہيں دے گا۔

          انہوں نے کہا : سعودی عرب نے ہم سے بات نہيں کی ہے اس لئے ہم کسی بھی طرح کے سفارتی دفتر کو کھولنے کی اجازت نہيں دیں گے۔

          صیہونی وزیر خارجہ نے کہا: سعودی عرب در اصل فلسطینیوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ ہم نے تمہيں فراموش نہيں کیا ہے لیکن ہم کسی بھی ملک کو ( فلسطین میں ) سفارت خانہ یا کونسلیٹ کھولنے کی اجازت نہيں دیں گے کیونکہ یہ ہمارے حساب سے مناسب نہيں ہے ۔

           یہ رپورٹیں ایسے حالات میں آ رہی ہیں کہ تہران و ریاض کے درمیان اہم معاہدے کی وجہ سے علاقے میں فتنہ پھیلانے کی صیہونی حکومت کی سازش پھر پانی پھر گیا ہے اس لئے وہ اس معاہدے کو کم اہمیت ظاہر کرکے ، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے  تاہم اس سلسلے میں بھی صیہونی حکام متضاد بیان دے رہے ہيں۔

          صیہونی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ کسی بھی وقت سے زيادہ نزدیک ہے لیکن صیہونی حکومت کے وزیر سلامتی نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کا راستہ بدستور طویل ہے ۔

          سعودی عرب نے بھی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی ممکنہ  کوششوں کی رپورٹوں کی تصدیق نہيں کی ہے ۔

         

ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .