یہ بات محمد علی حسینی نے پاکستانی سرکاری نیوز ایجنسی 'اے پی پی' کے نمائندے کےساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران ہمیشہ اپنے مشرقی ہمسایہ ملک کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے اور ایران سے گیس کی ترسیل کے منصوبے کی تعمیر اور نفاذ کے لیے پاکستانی فریق کے عملی اقدام کا منتظر ہے۔
ایران سے پاکستان کو گیس پائپ لائن معاہدے پر عمل درآمد کی ڈیڈ لائن جنوری 2015 میں مقرر کی گئی تھی۔ اس ڈیڈ لائن سے بہت پہلے ایران نے دو ارب ڈالر خرچ کرکے اپنا وعدہ پورا کیا اور پاکستان کی سرحد کے قریب گیس پائپ لائن تعمیر کی۔ معاہدے کے مطابق پاکستانی فریق کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے جرمانہ ادا کرنا چاہتا تھا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے اچھی ہمسائیگی کی بنیاد پر جرمانہ وصول نہیں کیا اور پاکستان نے مختلف طریقوں بشمول قطر سے مائع گیس کی درآمدات سے ملک کی توانائی کی ضروریات کی فراہمی کیلیے بھاری اخراجات کیے ہیں۔
حسینی نےایک سوال کے جواب میں کہاکہ ایران سے گیس کی برآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اسلام آباد اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس سے بھرپور فائدہ اٹھ سکتا ہے۔ ایرانی گیس پائپ لائن پاکستان میں توانائی کے طویل المدتی بحران پر قابو پانے کیلیے ایک اہم منصوبہ ہے اور دونوں ممالک اس کی اہمیت کو جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ تجارت، توانائی کے منصوبوں کو مکمل کرنے، سرحدی منڈیوں سے فائدہ اٹھانے، آزاد تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے اور بندرگاہوں اور سیکورٹی تعلقات میں باہمی تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
ایرانی سفیر نے بتایا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کا ایران اور پاکستان کے درمیان تکنیکی کمیٹی کی جانب سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور ہمارا یقین ہے کہ اس کی تکمیل سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اس وقت پاکستان کو بجلی کی ضروریات (اپنے سرحدی علاقوں میں) کو پورا کرنے کے لیے 100 میگاواٹ بجلی برآمد کرتا ہے اور آئندہ میں اس مقدار میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان میں ایران کے سفیر نے خطے میں تجارت کی یکجہتی میں دونوں ممالک کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شمال-جنوب اور مشرقی-مغربی راہداری نہ صرف پاکستان کو ایران سے منسلک کرتی ہے بلکہ تجارت کے لحاظ اس ملک کو بھی وسطی ایشیا، روس، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے ساتھ جوڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران اور اسلام آباد کو مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ چینل کے کھولنے کے لیے موثر اقدام کرنا چاہیے
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ