یہ بات سید حسن نصر اللہ نے پیر کے روز المینار ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت موجودہ صورتحال میں لبنان پر صیہونی حکومت کے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
نصراللہ نے 33 روزہ جنگ کے دوران اور اس سے پہلے اسلامی مزاحمت کی فتوحات کو حاصل کرنے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل شہید حاج قاسم سلیمانی کے کردار کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل حج قاسم سلیمانی ذاتی طور پر میدان جنگ میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے تھے اور مثال کے طور پر لبنان کے جنوب میں یا کسی اور جگہ جانا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن ہم اور حاج عماد اور دیگر کمانڈروں نے اس کو اس کام کی اجازت نہیں دی ہے؛ کیونکہ جنگ یا فرنٹ لائن کی موجودگی کے بجائے سے اس کی ہمارے پاس موجودگی زیادہ مفید تھی۔
سید حسن نصر اللہ نے بتایا کہ 2006 کے موسم گرما میں صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ کیلیے حزب اللہ کے فیصلے میں ایران کی کسی بھی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 2006 میں گرمیوں کے موسم میں صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ کے لیے حزب اللہ کا فیصلہ مکمل طور پر لبنان کا فیصلہ تھا۔ حزب اللہ کے رہنماؤں کی طرف سے لیا گیا تھا اور اس حوالے میں ایران کا کوئی دخل نہیں تھا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ