یہ بات سید حسن نصراللہ نے بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں ابا عبداللہ الحسین (ع) کی ماتمی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران آیت اللہ خامنہ ای کی ذہین قیادت میں اسلام کا مضبوط پرچم بردار رہے گا اور بدستور مزاحمتی فرنٹ کا مرکز بھی ہوگا۔
نصراللہ نے کہا کہ ہم رسول اکرم (ص) ، امام حسین (ع) اور ان کے اہل بیت کے ساتھ دوبارہ بیعت کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ اور ہم شیعوں کے امام کے ساتھ آخری دم تک اپنے عہد پر قائم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین کے شہداء اور مزاحمتی قوتوں پر فخر کرتے ہے جو ہمیشہ افسانوی استقامت کے ساتھ لڑتی ہیں اور ایک بار پھر اس مقدس مسئلہ کی پاسداری پر زور دیتے ہیں جیسا کہ ہم نے گزشتہ 40 سالوں سے اس مجاہد اور بہادر قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے نائیجیریا میں عاشورا کے دن کے موقع پر حسینی (ع) کے عزاداروں پر فائرنگ کا ذکر کرتے ہوئے اس واقعے کے پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کیا۔
سید حسن نصراللہ نے اس واقعے کو نائیجیریا کے شیعہ رہنما شیخ ابراہیم زکزاکی اور اس ملک کے مسلمان بھائیوں سے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے محاصرے اور بہت سے مصائب کے باوجود یمنی عوام کی مزاحمت کو سراہتے ہوئے یمنی عوام کی موجودہ صورتحال کربلا کے واقعے کا مظہر ہے۔
انہوں نے عراق میں ہونے والے سیاسی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عراق کے بھائیوں سے مطالبہ کرتاہوں کہ اپنے ملک کے دفاع کیلیے اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کریں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ