ارنا رپورٹ کے مطابق سید حسن نصراللہ نے اس انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکی فریق نے ہمیں بتایا کہ آپ نے لبنان کے جنوب کو آزاد کردیا اورشعبا کھیتوں کے مسئلے کا بھی سفارتی طریقوں سے حل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے حزب اللہ کو امریکی تجاویز سے متعلق کہا کہ یہ تجاویز زیادہ تر قابض صہیونی ریاست کی جیلوں میں زیر قید لبنانی شہریوں کی رہائی کا حل نکالنے، حزب اللہ کے سیاسی کردار کو تسلیم کرنے، لبنانی حکومت میں حزب اللہ کی موجودگی اور آزاد کیے گئے علاقوں کی از سر نو تعمیر کیلئے بڑے پیمانے پر مالی امداد پر مشتمل تھیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ نے ہمیں بتایا کہ حزب اللہ کے نام کو دہشتگردوں کی فہرست سے ہٹایا جائے گا اور بحثیت ایک گروہ جس نے اپنی سرزمین کو آزاد کردیا ہے اور اس میں انسانہ دوستانہ، معاشرتی اور تربیتی ادارے شامل ہیں، کے اس تنظیم کو شاندار پوزیشن حاصل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں نے حزب اللہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی انتفاضہ کو بالائے طاق رکھے کیونکہ حزب اللہ نے اسی وقت انتفاضہ کو مالی، تسلیحاتی اور تربیتی امداد دی تھی اور اپنے تجربات کو فلسطینی فورسز سے شیئر کردی تھی۔
واضح رہے کہ اس انٹرویو کی 20 سال پچھلے کی گئی ہے جس کی المیادین ٹی وی چینل نے پہلی بار کیلئے وائرال کی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ