یہ بات زینب سلیمانی نے منگل کی رات لبنانی ٹی وی چینل 'المیادین' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
زینب سلیمانی نے کہا کہ میرا والد کمانڈر اور ایک ایسی فورس کے انچارج تھے جس میں فلسطینی ارمان کا نام موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین اور اس کے عوام شہید سلیمانی کے لئے بہت اہم تھا اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح فلسطینی مزاحمت کی طاقت نے اسرائیلیوں کو خوفزدہ کیا ہے.
میرے والد نے عراق، شام، فلسطین، لبنان اور یہاں تک کہ ایران میں بھی مزاحمت کی بنیاد رکھی اور اپنی حمایتوں سے اس کو تقویت دی۔
شہید سلیمانی کی بیٹی نے کہا کہ حاج قاسم ایک مضبوط فوجی کمانڈر، ایک بہت ہی بااثر مقبولیت اور بہت اعلی ذہانت تھا۔ میرا والد بہت ہی نرم مزاج تھا اور مجھے لگتا ہے کہ اس کی کامیابی کی وجہ اس کی مہربانی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد صرف ایک سیاسی اور فوجی کمانڈر نہیں تھے جو صرف حکم کرے بلکہ اس کی جگہ لوگوں کے دلوں میں تھے.
زینب سلیمانی نے سید حسن نصراللہ کے ساتھ اپنے والد کے برادرانہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرا والد واقعتا اپنے آپ کو آیت اللہ خامنہ ای اور ایرانی شہری کا سپاہی سمجھتے تھے اور قائد انقلاب سے محبت کرتے تھے اور آیت اللہ خامنہ ای حاج قاسم کی گردن کی شہ رگ تھے.
انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی ایک ہی وقت میں میدان جنگ میں ایک کمانڈر اور ایک سپاہی تھے اور ہمیشہ شہادت کی تلاش میں تھے ۔
سلیمانی نے کہا کہ طاقت کے ساتھ شام میں داخل ہونے کے لیے حاج قاسم کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان کا خیال تھا کہ شام ، ایران اور لبنان کے مابین بہت قریبی مشترکات ہیں اسی لیے سرحدیں خطرے میں ہیں۔
زینب سلیمانی نے مزید کہاکہ میرا والد بشار الاسد کو ایک بہت بہادر آدمی سمجھتے تھے جو اپنے لوگوں سے بہت پیار کرتا ہے۔ اور بشار الاسد نے بہت سی دہمکیوں کے باوجود اپنے عوام اور ملک کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد نے ایک ہی وقت میں شام اور ایران کا دفاع کیا ، اور حاج قاسم کے ہاں ایران کے عوام اور لبنان ، شام ، فلسطین اور یمن کے عوام میں کوئی فرق نہیں تھا۔
یاد رہے کہ 3 جنوری 2020 عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکی صدر کے براہ راست حکم کے بعد راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس جنرل قاسم سلیمانی سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر "ابومهدی المهندس" شہید ہوگئے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ