"عباس مقتدایی" نے ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایرانی قوم کیخلاف نئی امریکی پابندیوں کے اطلاق پر تبصرہ کیا اور کہا کہ جوہری مذاکرات کے موقع پر امریکہ کیجانب سے ایران سے تعاون کرنے والے چند شخصیات اور کمپنیوں کیخلاف پابندیاں لگانے سے اس بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ تعاون پر تیار نہیں اور صرف ایران کیخلاف دباؤ ڈالنے کے درپے ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے کمیشن برائے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ نے کہا کہ اس مسئلے نے امریکہ کے ناقابل بھروسہ ہونے کو مزید واضح کردیا اور سب پر ثابت کیا کہ وہ ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے سے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے کوشاں ہیں۔
مقتدایی نے اس بات پر زوردیا کہ امریکی حکام اس بات پر واقف ہیں کہ ایرانی قوم طاقتور ہیں اور وہ کبھی پابندیوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی کمروزی کو دیکھتے ہیں و نیز اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ ایرانی قوم نے بہت سی سخت اور مشکل پابندیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اگر ٹھوری سی مزاحمت کریں تو اسی صورتحال سے سرخ رو نکل جائیں گے۔
مقتدایی نے کہا کہ امریکی اپنے مقاصد کے حصول کیلئے ایران کیخلاف دباؤ ڈالنے کے درپے ہیں اور یہ دباؤ مزید پابندیاں عائد کرنے یا کہ مذاکرات کو طویل بنانے اور ان کو تعلل کا شکار کرنے کے فریم ورک میں ہے اور وہ بدستور مذاکرات کے ذریعے ایران کے اندرونی مسائل پر اثرات مرتب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ