ایرانی صدر کا علم پر مبنی مصنوعات کی برآمدات کی بنیادیں فراہم کرنے کا حکم

تہران، ارنا- ایرانی صدر نے خطی اور غیر خطی ممالک کے حکام کیجانب سے ایران میں علم پر مبنی کامیابیوں سے فائدہ اٹھانے میں دلچسبی پر تبصرہ کرتے ہوئے اس شعبے کے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ممالک میں علم پر مبنی مصنوعات کی برآمدات کی بنیادیں کی فراہمی کو ایجنڈے میں شامل کریں۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، سید "ابراہیم رئیسی" نے آج بروز اتوار کو کابینہ کے اجلاس کے دوران، انتظامی کاموں کی مشکلات اور چیلنجز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی خدمت کا راستہ کوئی آسان راستہ نہیں ہے اور اس میں بہت اتاؤ چرھاؤ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دشمن بھی اسی راستے میں رکاوٹیں ڈالنے سے اس کو مزید مشکل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں؛ لیکن ہمیں اللہ رب العزت پر بھروسے اور مضبوطی سے اسی راستے میں قدم اٹھانا ہوگا۔

انہوں نے ملک میں علم پر مبنی شعبے کی صلاحیتوں اور اس شعبے میں پیداوار کو فروغ دینے پر سپریم لیڈر کے زور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ایران کا دورہ کرنے والے تمام صدور نے ہمارے ملک کی اقتدار، مقام اور صلاحیت اور تعلیمی میدان میں ایرانی نوجوانوں کی کامیابیوں کی تعریف کی ہے۔

صدر رئیسی نے خطی اور غیر خطی ممالک کے حکام کیجانب سے ایران میں علم پر مبنی کامیابیوں سے فائدہ اٹھانے میں دلچسبی پر تبصرہ کرتے ہوئے اس شعبے کے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ممالک میں علم پر مبنی مصنوعات کی برآمدات کی بنیادیں کی فراہمی کو ایجنڈے میں شامل کریں۔

ایرانی صدر مملکت نے اسلامی جمہوریہ ایران اور دوست ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدے گزشتہ سال کے دوران سفارتکاری میں تبدیلی کا نتیجہ ہیں  اور اسلامی جمہوریہ ایران تمام دستاویزات اور معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کام کرے گا۔

انہوں نے پیداوار میں اضافے کے لیے پیداواری یونٹس کو درپیش رکاوٹوں اور مسائل کو دور کرنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کیا اور اس علاقے کے متعلقہ انتظامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت میں اس بنیادی رجحان کی بنیاد پر اقدامات کریں اور مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے کام کریں۔

صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی پیداواری یونٹ کو کسی بھی طرح اور کسی بھی بہانے بند نہ کیا جائے یا کہ اس کے کام میں خلل نہ ڈالا جائے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .