13ویں حکومت ہمسایہ ممالک اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ توانائی کی سفارت کاری کے فروغ کے ساتھ مشرق وسطیٰ اور عالمی توانائی کے لین دین میں ایران کی تاثیر کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اس ترجیح کو پچھلی ایرانی حکومتوں میں نظر انداز کیا گیا ہے۔
جب 13ویں ایرانی حکومت گزشتہ سال اگست میں اقتدار میں آئی، ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کے انخلاء کے بعد توانائی کے شعبے میں تنہا ہو گیا تھا اور عملی طور پر، پچھلی حکومت کے تیل حکام نے پابندیوں سے نمٹنے کے لیے کچھ نہیں کرتے تھے اور تیل کی منڈی میں واپسی کے لیے ان کی امید صرف جوہری معاہدے کی بحالی تھی اور ایسی صورت حال پر قابو پانے کے لیے کوئی واضح سفارت کاری نہیں تھی۔
لیکن 13ویں حکومت نے کہا کہ ہمیں لوگوں کی روزی روٹی(معیشت) کو جوہری معاہدے سے نہیں جوڑنا چاہیے اور اس حکومت نے ایک سال سے بھی کم عرصے میں اس نعرے کو عملی جامہ پہنچایا اور اس مدت کے دوران بین الاقوامی اعدادوشمار اور اوپیک کی رپورٹوں کے مطابق ایرانی تیل کی برآمدات اور پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
13ویں حکومت کی وزارت تیل خام تیل اور گیس کنڈینسیٹ کی برآمدات میں اضافے کے علاوہ، پیداواری صلاحیت کو3 ملین اور 838 ہزار بیرل یومیہ تک بڑھانے میں کامیاب رہی ہے۔
اس کے علاوہ، تیرھویں حکومت نے توانائی کی سفارت کاری کی بحالی کو اپنے ایجنڈے میں رکھا۔ سب سے پہلے گزشتہ موسم سرما میں، ترکمانستان سے جمہوریہ آذربائیجان تک گیس کے تبادلے کا عمل شروع کیا گیا۔ ایک ایسا واقعہ جس نے نہ صرف توانائی کے میدان میں بلکہ بین الاقوامی اور سیاسی میدان میں بھی بہت اہم تھا بلکہ ثابت کیا کہ جوہری معاہدے کے نفاذ کے بغیر خطے اور دنیا کے توانائی لین دین میں موثر کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔
ترکمانستان سے جمہوریہ آذربائیجان تک گیس کے تبادلے کے لیے بات چیت کا آغاز جواد اوجی کی وزارت تیل میں موجودگی کے 19 دن بعد ہوا اور آخر کار، دسمبر میں، ایران کے راستے سے آذربائیجان کو ترکمان گیس کے لیے 1.5-2بلین کیوبک میٹر کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کیے گئے اور 2022 کے آغاز سے کام آغاز ہو گیا۔
لیکن یہ پہلا قدم تھا جو 13ویں حکومت نے توانائی کی منڈی میں ایران کی پوزیشن کو بحال کرنے کے لیے اٹھایا۔ اس کے بعد ایرانی وزیر تیل نے پڑوسی ممالک اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے دوروں کا آغاز کیا۔
ایران نے 13ویں حکومت میں اپنی تیل اور گیس کی کنڈینسیٹ کی برآمدات کی مارکیٹ کو لاطینی امریکہ تک پھیلایا اور یہاں تک کہ اس نے خطے میں تیل کی برآمدات کو مستحکم کرنے کے لیے وینزویلا کی تین ریفائنریوں میں سرمایہ کاری کی۔
علاقائی سفارت کاری کے حوالے سے ایرانی وزیر تیل جواد اوجی نے ترکمانستان سے جمہوریہ آذربائیجان اور عمان کا دورہ کیا۔ وہ دورے جو نہ صرف ایران کے لیے بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے خطے کے لیے اہم ہو سکتے ہیں۔ عمان کے دورے کے دوران، ایران نے ہنگام" مشترکہ سائیکل پاور پلانٹ کے فروغ پر عمانی فریق کے ساتھ اتفاق کیا اور یہ مشرق وسطیٰ میں ایک منفرد اور بے مثال اقدام ہے۔
عمان کے بعد تیل کے وزیر نے گزشتہ ہفتے جمہوریہ آذربائیجان کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ پاور پلانٹ کے فروغ کے لیے باہمی تعاون کا اعلان کیا۔
لیکن جواد اوجی کے حالیہ دورہ باکو کے دوران سب سے اہم واقعہ ترکمانستان سے جمہوریہ آذربائیجان تک گیس کے تبادلے کے بڑھانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنا تھا۔
ایرانی وزیر تیل جنہوں نے 1جون کو باکو کی 27 ویں توانائی کانفرنس اور 27 ویں کیسپین بین الاقوامی تیل و گیس نمائش میں شرکت کے لیے آذربائیجان کا دورہ کیا تھا، نے جمہوریہ آذربائیجان کے وزیر اقتصادیات و سرمایہ کاری میخائل جباروف کے ساتھ ملاقات میں ترکمان گیس کے موجودہ حجم کو 2 گنا تک پہنچنے کیلیے ایک معاہدے پر دستخط کیا
پچھلی ایرانی حکومت میں عالمی گیس مارکیٹ میں ایرانی پوزیشن کو بڑھانے کیلیے موجودہ مواقع کو مدنظر نہیں رکھنے کی وجہ سے اس وقت عالمی گیس کی تجارت میں ایران کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
ہمارا ملک دنیا میں گیس کے ذخائر کا دوسرا حامل ملک ہے اور اور اپنے تزویراتی پوزیشن کی وجہ سے ایک علاقائی توانائی کے مرکز کے طور پر اور ایشیا اور یورپ تک تیل اور گیس کی ترسیل کی لائنوں کو عبور کرنے والی ہائی وے کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ