آئی اے ای اے سے تعاون کا خاتمہ دیں: ایرانی طالب علم

تہران، ارنا- ایرانی طالب علموں کے ایک گروہ نے ایران کیخلاف بورڈ آف گورنز کی ممکنہ قراردادر کی منظوری کے رد عمل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ آئی اے ای اے سے تعاون کا خاتمہ دے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، سٹوڈنٹ جسٹس موومنٹ کے نام سے ایرانی طلباء کے ایک گروپ کی جانب سے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس اور ایرانی جوہری معاملے کے خلاف قرارداد کے مسودے پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آج بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں ایرانی جوہری معاملے کے خلاف قرارداد جاری کرنے کا معاملہ اٹھایا جا رہا ہے، جبکہ ایران نے گزشتہ برسوں میں اس تنظیم کے ساتھ سب سے زیادہ تعاون کیا ہے اور خاص طور پر اس معاہدے کے بعد آئی اے ای اے کو ایرانی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے بہت زیادہ رسائی حاصل ہوئی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اعتماد سازی کے ان اقدامات کے مطلوبہ نتائج نہیں ملے ہیں اور ان سے ایران کے جوہری پروگرام کے کیس سے شک و شبہات کو ختم کرنے میں مدد نہیں ملی ہے۔ ایجنسی کے ان واقعات اور رپورٹوں اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل جناب گروسی کے سخت موقف سے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے ساتھ تازہ ترین معاہدے میں وسیع مراعات حاصل کرنے کے بعد یہ ظاہر ہوتا ہے ہمارے ملک کی طرف سے وسیع تعاون اور رضاکارانہ کارروائی اس عمل کو بہتر کرنے میں مدد نہیں کر سکی۔

سٹوڈنٹ جسٹس موومنٹ نے اس بات پر زور دیا کہ نہ صرف آئی اے ای اے کے نقطہ نظر میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ اس نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے جیسا کہ اس تنظیم کی طرف سے ایران کی خفیہ معلومات کا افشاء اور صہیونی ریاست کے ساتھ تعاون میں اس کے معائنہ کاروں کی طرف سے کچھ تخریب کاری کاروائیاں۔

ایرانی طلباء نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری توانائی ایجنسی عالمی صیہونیت اور تسلط کے نظام کی  کٹھ پتلی ہے۔

انہوں نے آئی اے ای اے کے حالیہ اقدامات کے خلاف مضبوط موقف اختیار کرنے میں ناکامی پر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کی پالیسیوں، اقدامات اور آلات کو دیکھتے ہوئے حکام سے مناسب ردعمل کی توقع کی جاتی ہے۔

ایرانی طلباء نے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کو جوہری سرگرمیوں تک رسائی کو مختلف طریقوں سے روکنے کے بجائے بلاک کرنا ایران کا کم سے کم اور فوری ردعمل ہو سکتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران کا فیصلہ کن ردعمل، لفظوں کی بات تک نہیں رہے گا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .