ان خیالات کا اظہار "سعید خطیب زادہ" نے آج بروز پیر کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنز کے اجلاس میں ایران کیخلاف ممکنہ قرارداد کی منظوری سے متعلق سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم پیشگی سے ایران کیخلاف کوئی کاروائی کی بات نہیں کرتے لیکن لیکن جو کچھ ہوگا ہم اس کے مطابق اپنے جوابات دیں گے۔
خطیب زادہ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کو قرارداد کا مسودہ بھیجنے کے حوالے سے کہا کہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا سہ ماہی اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے اور یہ کئی دنوں تک جاری رہے گا؛ عام طور پر ایران سے متعلق تحفظات کے دو مسائل اور جوہری معاہدے کے نفاذ کی رپورٹ جو سہ ماہی پیش کی جاتی ہے ایجنڈے میں شامل ہوتی ہے اور یقیناً دیگر مسائل بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی افسوی کی بات ہے کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے عجلت میں ایک رپورٹ پیش کی ہے جسے شائع کرنے سے پہلے انہوں نے یورپی پارلیمنٹ میں بھی یہی کہا تھا اور اس کے ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ ایران نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہیہ دیکھتے ہوئے کہ مشاورت کا تیسرا دور ابھی تک نہیں ہوا تھا، یورپی پارلیمنٹ میں ڈائریکٹر جنرل کے بیانات نے اشارہ کیا کہ یہ پہلے ہی طے ہو چکا تھا کہ رپورٹ کا ایک مخصوص رخ ہوگا۔
خطیب زادہ نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ یہ رپورٹ درست نہیں ہے اور ہم نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ رپورٹ ان تمام اقدامات اور ردعمل سے لاتعلق اور غلط ہے جو ایران نے درست اور تکنیکی طور پر فراہم کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 5 مارچ 2022 سے آج تک ہماری میٹنگوں کے تین دور ہوئے اور ایک بار ہم نے تحریری طور پر اپنے تبصرے اور جوابات جمع کرائے۔ یہ رپورٹ ایران کے اقدامات کے بارے میں غلط اور لاتعلق ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے منصوبوں کے بارے میں ایک دور افتادہ بیانیہ کی کوشش کرتی ہے، جن میں سے اکثر ان الزامات پر مبنی ہیں کہ وہاں جعلی صہیونی ریاست کے آثار موجود ہیں۔
ہمارا نہ اس رپورٹ کو منظور ہے اور نہ ہی امریکہ اور تین یورپی ممالک کے اقدامات کو
خطیب زادہ نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم اس رپورٹ کو کسی بھی طرح سے قبول نہیں کرتے اور نہ ہی ان تین یورپی ممالک کی امریکہ کے ساتھ کارروائی کو، جو کہ سفارت کاری کے خلاف ہے اور جو کچھ ہو رہا ہے، ایک قرارداد پیش کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہ صرف اس قرارداد کو تعمیری نہیں سمجھتے بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے ایجنسی کے ساتھ ہمارے تعاون کے مجموعی طور پر اور ہمارے مذاکرات پر منفی اثرات مرتب ہوں گےاور اس قرارداد کے بانیوں کو معلوم ہونا ہوگا کہ وہ اس قرارداد کو خواہ کتنی ہی شکل میں پیش کریں، ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ اور ہم نے بورڈ آف گورنرز کے تمام اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست اور قرارداد کے بانیوں کے ارادوں سے ہوشیار رہیں اور اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیں تاکہ ایران نے سفارت کاری کے لیے جو کھڑکی بنائی ہے وہ اس کی راہ میں کھلی رہے۔
اعلی ایرانی سفارتکار نے اس قرارداد کی روس اور چین کی مخالفت اور بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے جائزے کے بارے میں کہا کہ یقیناً، ایجنسی اور بورڈ آف گورنرز کا طریقہ کار واضح ہے کہ یہ کس طرف جائے گا؛بورڈ آف گورنرز کے 35 ارکان اپنے خیالات کا اظہار کریں گے اور ایران بطور مبصر خطاب کرے گا۔ دیگر امور ایجنڈے میں شامل ہیں۔
ہمیں امید ہے کہ تین یورپی ممالک اور امریکہ اس غلط راستے سے پیچھے ہٹیں گے جنہوں نے شروع کیا تھا
خطیب زادہ نے نوٹ کیا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ تینوں یورپی ممالک اور امریکہ نے اس سلسلے میں جو غلط راستہ شروع کیا ہے وہ اس سے پیچھے ہٹ جائیں گے، ورنہ یقیناً چین اور روس اور ایران نے جو کچھ کہا ہے وہ مخالفت پر مبنی ہے اگر اس معاملے کو ووٹ پر ڈال دیا جائے تو ان دونوں ممالک اور شاید دوسرے ممالک کا منفی ووٹ اس سارے معاملے کو کہاں لے جائے گا؟
انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ اس مسئلے کا جوہر، جسے مسترد بھی کیا جاتا ہے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعاون پر حالاتی اثرات مرتب کرے گا، جو 5 مارچ کے مشترکہ بیان کے بعد شروع ہوا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ اس کا اثر ویانا مذاکرات پر بھی پڑے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم پیشگی سے ایران کیخلاف کوئی کاروائی کی بات نہیں کرتے لیکن لیکن جو کچھ ہوگا ہم اس کے مطابق اپنے جوابات دیں گے۔
بہتر ہے کہ اگلے چند دنوں میں بورڈ آف گورنرز کے نتائج کا انتظار کریں
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی طرف سے منظور کی جانے والی قرارداد کے نتائج کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس تحفظات سے بالاتر تعاون تھا، جو باہمی افہام و تفہیم اور دونوں فریقوں کے درمیان دستخط شدہ مشترکہ بیانات پر مبنی تھا۔ ہم نے ویانا میں مکالمے کے میدان میں بھی مختلف راستے اختیار کئے۔
انہوں نے کہا کہ آئیے اگلے چند دنوں میں بورڈ آف گورنرز کے نتائج کا انتظار کریں۔ ایران کے معاملے پر ممکنہ طور پر منگل یا بدھ کو بات ہو گی اور ہم اس کے مطابق جواب دیں گے۔
واضح رہے کہ کے آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس کا کچھ منٹ پہلے آغاز ہوا جبکہ جوہری معاہدے کے تین رکن ممالک اور امریکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کے من گھڑت دعووں پر مبنی ایک قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ نشست اس کونسل کے 35 رکن کی شرکت کے ساتھ ویانا میں منعقد ہو رہی ہے اور جمعرات تک جاری ہوگی۔
ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں میں ایران کے مستقل نمائندے کے قائم مقام 'محمد رضا غائبی' ہمارے ملک کی جانب سے اس اجلاس میں موجود ہیں۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے حسب معمول میٹنگ کے آغاز میں اس ایجنسی کی سرگرمیوں کے بارے میں تقریر کریں گے۔
اعلان کردہ شیڈول کے مطابق وہ یورپی وقت کے مطابق 13:00 بجے (ایرانی وقت کے مطابق 15:30) میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق تحفظات کے معاہدوں کا نفاذ اس اجلاس کے اہم موضوعات میں سے ایک ہے۔
گروسی نے گزشتہ تین سالوں سے ایران کے نامعلوم مقامات پر جوہری سرگرمیوں کا دعوی کیا۔ یہ الزامات سب سے پہلے صیہونی حکومت کے اس وقت کے وزیر اعظم نے لگائے جس کے بعد مغربی میڈیا اور مذاکرات کاروں نے ان پر ایندھن ڈالا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ