میخائیل الیانوف نے اتوار کے روز IAEA بورڈ آف گورنرز کے آئندہ اجلاس کے آغاز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ نشست پیچیدہ ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں ایجنسی کے کاموں کے روایتی پہلوؤں کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ ایران، یوکرین اور AUKUS (امریکہ، آسٹریلیا اور برطانیا کے درمیان سہ فریقی سیکورٹی معاہدے) سے متعلق مسائل پر بات کی جائے گی۔
الیانوف نے ہفتہ کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں ایران کے خلاف تین یورپی ممالک اور امریکہ کی طرف سے تیار کردہ قرارداد کے مسودے کو جاری کرنے کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ یہ قرارداد ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعلقات پر منفی اثر ڈالے گی۔
الیانوف نے کہا کہ اگر مغربی ممالک قریبی معاملات کی ضرورت کے بارے میں اشارے بھیجنا چاہتے ہیں (جس کی روس حمایت کرتا ہے) تو یہ زبانی طور پر کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے ہفتے کے روز ایک سابقہ ٹویٹ میں کہا تھا کہ اگر یہ فیصلہ، اگر اگلے پیر کو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف جاری کیا جاتا ہے، تو جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا مذاکرات کی کامیاب تکمیل کے امکانات کی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یورپی یونین کسی معاہدے پر پہنچنا چاہتی ہے تو اسے (قرارداد جاری کرنے کے بجائے) اپنی سفارتی کوششوں کو دوگنا کرنا چاہیے۔
قبل ازیں، اولیانوف نے ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں ایران کے خلاف ایک قرارداد جاری کرنے پر غور کیا جو ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان پیشہ ورانہ تعلقات کو برقرار رکھنے سے روکتی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جمعہ کے روز یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے ساتھ ایک گفتگو میں خبردار کیا کہ آئی اے ای اے کے کسی بھی سیاسی اقدام کا اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے متناسب، موثر اور فوری جواب دیا جائے گا ۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ