ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ 'جوزپ بورل' کے ساتھ ایک ٹیلی فونک گفتگو کے دوران پابندیوں کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کے ساتھ ساتھ ایران اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں ہمارے وزیر خارجہ نے ایک اچھے، مضبوط اور پائیدار معاہدے تک پہنچنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے پختہ عزم کا ذکر کرتے ہوئے امریکہ اور تین یورپی ممالک کی جانب سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کی قرارداد کا مسودہ تیار کرنے کے لیے حالیہ اقدام کو سفارت کاری کے عمل کے خلاف اور جلد بازی اور غیر تعمیری اقدام قرار دیا جس سے مذاکراتی عمل مزید مشکل اور پیچیدہ ہو جائے گا۔
ڈاکٹر امیر عبداللہیان نے ایرانی پارلیمنٹ کے قانون کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ایران IAEA میں امریکہ اور تین یورپی ممالک کی طرف سے کسی بھی سیاسی اقدام کو بلاشبہ متناسب، موثر اور فوری جواب دے گا۔
امیرعبداللہیان نے صیہونی حکومت جو خود دنیا میں غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا اصل مجرم ہے، کی تخریب کاری کا ذکر کرتے ہوئے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے دورہ تل ابیب کوغیر جانبداری کے اصول اور ایجنسی کے تکنیکی اور پیشہ ورانہ موقف کے منافی قرار دیا۔
انہوں نے جوزپ بورل کی کوششوں کو سراہتے ہوئےایک بار پھر ایک حقیقت پسندانہ راستے میں مذاکرات کو جاری رکھنے کیلیے ایران کی آمادگی کا اظہار کیا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل نے مذاکرات کو ناکام بنانے کی کچھ کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے مذاکرات کے نتائج کو تیز کرنے اور کسی معاہدے تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے IAEA میں موجودہ منفی ماحول کو دور کرنے کے لیے مشاورت اور وعدوں پر تمام فریقین کی واپسی کے لیے بات چیت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں فریقوں نے عالمی ایٹمی ایجنسی کے پیشہ ورانہ اور غیر جانبدارانہ رویے کی ضرورت پر زور دیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ