یہ بات مہدی صفری نے گزشتہ رات ایک گفتگو کے دوران کہی۔
صفری نے کہا کہ ہم نے ایک نگران رکن کے طور پر اب سے ڈیڑھ ماہ قبل شانگھائی تعاون تنظیم کو ایک مراسلہ ارسال کر کے رکن ممالک کے مابین تجارتی لین دین کے لئے ایک کرنسی کے بنانے اور استعمال کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس تجویز پر اتفاق ہو جائے تو چین، ہندوستان، پاکستان اور روس جیسے اہم اور بڑے رکن ممالک کے لئے تجارتی لین دین کے مسائل حل ہو جائیں گے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اسی کے ساتھ بحیرہ اسود کی اقتصادی تعاون تنظیم 'بی اس ای سی' کے رکن ممالک کے ساتھ ایران کے اقتصادی تعاون کے فروغ پر بھی زور دیا اور کہا کہ ہمیں تجارتی لین دین کے مقصد سے اس تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ رابطوں کی متعدد راہیں اپنانی ہوں گی۔
مہدی صفری نے شمال- جنوب کوریڈور معاہدے کی دستاویز کے تیار ہونے کا ذکر کیا اور اس کوریڈور کے ذریعے بحیرہ اسود اور خلیج فارس کو آپس میں جوڑ کر سامان کی ترسیل کی گنجائشوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس راستے میں سمندر، ریل اور سڑک کے ذریعے سامان کی ترسیل کا حجم تیس ملین ٹن تک پہنچ سکتا ہے جس کے لئے لازمی انفراسٹکچر آمادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نےکہا کہ بحیرہ اسود کی اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او تنظیم ECOکے 10 ممبران کے ساتھ پہلے نقل و حمل کے شعبے میں اور پھر تجارت، معیشت اور مشترکہ منصوبوں کے شعبوں میں کام کر سکتی ہے
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ