یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے آج کی صبح پارلیمنٹ میں کہی۔
انہوں نے سرحدی پانیوں کے مسئلے پر سفارتی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سرحدی پانیوں پر ہمارا اراکین پارلیمنٹ سے کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ ہم اس مسئلے کے حل کیلیے ان سے مدد مانگتے ہیں۔
امیر عبداالہیان نے کہا کہ میں نے حالیہ مہینوں میں نیویارک اور تہران میں گزشتہ دو ملاقاتوں میں کم از کم تین بار یہ مسئلہ اٹھایا ہے اور ترک وزیر خارجہ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی ہے اور ان سے اپیل کی کہ وہ دریائے اراس پر ڈیموں کی تعمیر پر سنجیدگی سے توجہ دیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ ماضی میں تہران اور انقرہ کے درمیان آبی تعاون پر کوئی دوطرفہ معاہدہ نہیں ہے، ہم نے چار ماہ قبل ترک حکومت سے ترکی کے ڈیموں سے اسلامی جمہوریہ ایران کے پانی پر منفی اثرات نہ پڑنے کو یقینی بنانے اور اس علاقے میں موجود خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک مشترکہ واٹر کمیٹی تشکیل دینے کی اپیل کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کے علاوہ ترکی کے ذریعے سرحدی پانیوں پر ڈیم کی تعمیر ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے اور ہم بلند آواز سے اعلان کرتے ہیں کہ ترکی کا یہ اقدام ہمیں قابل قبول نہیں ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت اور پارلیمنٹ کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہم عراقی حکومت کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہیں کیونکہ ہم اور عراق دونوں اس مسئلے سے دوچار ہیں۔
امیر عبداللہیان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ترک حکومت 1997 کے نیو یارک کنونشن کی رکن تھی تو ہم بین الاقوامی اداروں میں ترک حکومت سے شکایت کر سکتے تھے لیکن چونکہ ترکی کنونشن کا رکن نہیں ہے اس لیے ہمیں بات چیت اور دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو آگے بڑھانا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ہیرمند اور سرحدی دریاؤں کے بارے میں ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندے کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان کی عبوری حکومت سے ہیرمند کے بارے میں راضی نہیں ہیں لیکن ہم نے افغانستان کی وزارت خارجہ کے حکام کے ساتھ اس مسئلہ کو سفارتی سطح پر اٹھایا ہے اور انھیں بتایا ہے کہ افغانستان کو ہیر مند دریا کے پانی سے متعلق ایران کے حق کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سرحدی دریاؤں اور پانی کے بارے میں تمام قانونی اقدامات انجام دیئے ہیں اور اس مشکل کو حل کرنے کے بارے میں پارلیمنٹ کے نمائندے حبیب اللہ دہمردہ کے ساتھ بھی میں نے متعدد بار تبادلہ خیال کیا ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے کمال خان ڈیم سے پانی کا کچھ حصہ آزاد کیا اور افغانستان کی عبوری حکومت نے ایران کے اس حق کو تسلیم کیا ہے کہ ایران کو پانی کا حق ملنا چاہیے۔
ایرانی اسپیکر ' محمد باقر قالیباف نے بھی کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ وزارت خارجہ کے تعاون سے پانی کے حق کے مسئلے کا جائزہ کرے گی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ