ایرانی محکمہ خارجہ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، اس ملات میں ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخ نے ثابت کردیا ہے کہ ایران اور افغانستان کے عوام کے درمیان تعلقات ایک طرح کا رشتہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کےعوام کی جدوجہد نے ظاہر کر دیا کہ کوئی بھی بیرونی طاقت افغانستان پر قبضہ اور حکومت نہیں کر سکتی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایک جامع حکومت کی تشکیل کے حوالے سے طالبان رہنماؤں کے مثبت الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے اس سلسلے میں قابل قبول اشارے فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
امیر عبداللہیان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے افغانستان کے مصیبت زدہ عوام کے لیے انسانی امداد کی یاد دہانی کرائی اور مزید کہا کہ ایران اس امداد کو جاری رکھتے ہوئے، اپنی علاقائی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر افغان عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لیے مزید امداد فراہم کرے گا۔
انہوں نے گزشتہ 20 سالوں میں افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی غلط پالیسیوں کی بھی مذمت کی اور افغانستان اور پڑوسی ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کو خطے میں امریکی پالیسی کا ایک ستون قرار دیا۔
امیر عبداللہیان نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کی طرف سے روکے گئے فنڈز کو انسانی وجوہات کی بناء پر اور افغان عوام کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کیلئے آزاد کرنا ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزار شریف میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت کار کے شہداء کو بھی یاد کیا اور سفارتی امکانات کے تحفظ کے لیے افغانستان کی گورننگ باڈی کی ذمہ داری کو یاد دلایا۔
در این اثنا افغان وفد نے داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے عمل کے ساتھ ساتھ نئی حکومت میں افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
افغانستان محکمہ خارجہ کے قائم مقام نے گزشتہ 43 سالوں سے افغان مہاجرین کیساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں قوموں کے درمیان مشترکات کی یاد دہانی کرائی اور اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی نئی حکومت کسی بھی پڑوسی ملک کیخلاف نہیں ہے۔
انہوں نے افغان عوام کے خلاف امریکی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ امریکہ نے شرمناک شکست کیساتھ افغانستان سے نکلا لیکن اس نے افغان عوام کیخلاف اپنی پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور ان پالیسیوں کے نتیجے میں 80 فیصد افغان عوام غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔
اس ملاقات میں انہوں نے دریائے ہیرمند سے اسلامی جمہوریہ ایران کے پانی کے حقوق کے بارے میں بھی بات کی اور افغان فریق نے 1351 کے شمسی سال کے ہیرمند معاہدے سمیت بین الاقوامی معاہدوں کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جلد ہی دونوں ممالک کے تکنیکی وفود (واٹر کمشنرز) ملیں گے اور متعلقہ مسائل کو حل کریں گے۔
واضح رہے کہ افغان محکمہ خارجہ کے قادم مقام مولوی امیر خان متقی کل بروز ہفتے کو ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں دورہ تہران پہنچ گئے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ