یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز تہران کے دورے پر آئے ہوئے پولینڈ کے وزیر خارجہ زیبیگینو رائو سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس ملاقات میں یوکرین میں جاری جھڑپوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جس طرح جنگ اور لڑائی کے خلاف ہے اسی طرح نیٹو کی توسیع پسندانہ پالیسی کے بھی سخت خلاف ہے۔
رئیسی نے دونوں ملکوں کی صنعتی اور تجارتی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران-وارسا سبھی میدانوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے لئے مختلف صلاحیتوں کے حامل ہیں۔
انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران پولینڈ کے پناہ گزینوں کی ایران کی حمایت کی پولینڈ کی طرف سے قدردانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کا تاریخی و تہذیبی پس منظر ایران پولینڈ کے مابین علمی و ثقافتی معاملات کو مضبوط بنانے کا مناسب پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
اس ملاقات میں پولینڈ کے وزیر خارجہ زیبیگینو رائو نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران و پولینڈ کے مابین تعلقات کی تاریخ سولہویں صدی عیسوی کی طرف پلٹتی ہے، کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین قریب پانچ صدیوں سے دوستانہ تعلقات ہیں کہ جس کا سب سے یادگار لمحہ دوسری جنگ عظیم کے دوران پولش پناہ گزینوں کی ایران میں مہمان نوازی ہے۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے مابین بہت سے اشتراکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پولینڈ کے عوام نے بڑی بیرونی طاقتوں کی اپنے ملک میں مداخلت کے خلاف مزاحمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولینڈ تجارت، معیشت، ثقافت اور سائنس کے شعبوں میں ایران کے ساتھ اپنے تعاون کو بحال اور بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔
خیال رہے کہ پولینڈ کے وزیر خارجہ ہفتہ کے روز ایک وفد کی قیادت میں تہران پہنچ گئے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ