تعلقات کو معمول پرلانے کا منصوبہ صہیونی ریاست کے تحفظ کا فراہم نہیں کرے گا: حماس کے ترجمان

تہران، ارنا- فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ترجمان نے قدس کو آزاد اور حق کے متلاشی عرب اور اسلامی امت کے لیے ایک کمپاس، ایک اشارے اور مینار قرار دیتے ہوئے کہا کہ  تعلقات کو معمول پر لانے کا منصوبہ، سرزمین فلسطین میں قابضین کی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتی اور اسے خطے کے معزز عناصر میں سے ایک نہیں بنا سکتی۔

ان خیالات کا اظہار "عبدالطیف القانوع" نے آج بروز جمعہ کو عالمی یوم القدس کے موقع پر مقبوضہ علاقوں اور غابض صہیونی ریاست کیخلاف مزاحمت کرنے سے متعلق ان کی طاقت اور سہیولیات کے حوالے سے ارنا نمائندے کے سوال کے جواب میں کیا۔

مزاحمتی فرنٹ غابضوں کیخلاف لڑنے میں پوری طرح تیار ہے

القانوع نے مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فلسطینی مزاحمتی فرنٹ کی تیاری پر زورد دیتے ہوئے کہا کہ آج فلسطینی مزاحمتی فرنٹ کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور صہیونی ریاست کیخلاف کسی جنگ میں داخل ہونے کے لیے تیار ہے۔

حماس کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ عزالدین القسام بریگیڈز اور دیگر مزاحمتی گروہ مقدس تلوار کی جنگ کے بعد تیاری، عزم اور ارادے کی بلند ترین سطح پر ہیں۔

مزاحمتی تنصیبات کو دوبارہ تعمیر اور مضبوط کیا گیا

حماس کے ترجمان نے مزاحمتی قوتوں کی تیاریوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مقدس تلوار کی لڑائی میں مزاحمت کی تمام سہولیات  اور صلاحیتوں کی مرمت، دوبارہ تعمیر یا مضبوطی کر دی گئی ہے، اور مزاحمت کو فلسطین اور امت اسلامیہ کے مقدسات  کے دفاع کیلئے کسی  اور جنگ میں داخل ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

مزاحمت نے صیہونی حکومت کے سرنگوں تک پہنچنے کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا

 القانوع نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے افسانے کو توڑنے کے حوالے سے کہا کہ القسام بریگیڈ اپنی صلاحیتوں کے ساتھ مزاحمت کے تیر کی نوک ہے اور پوری طاقت کے ساتھ صہیونی ریاست کے ہتھیاروں کے خلاف ڈٹ جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمتی فرنٹ، فلسطینی عوام کے خلاف کسی بھی سازش کو حکمت اور طاقت سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

القانوع نے مزید کہا کہ تازہ ترین جنگ میں مزاحمت نے غزہ کی سرنگوں تک رسائی حاصل کرنے کے قابضین کے منصوبے کو ناکام بنا دیا، جس سے درجنوں فلسطینی جنگجوؤں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔ اور اس نے مجاہدین کو دھوکہ دینے کے لیے دشمن کے تمام طریقوں اور چالوں کو ناکام بنایا دیا۔

صہیونی ریاست سے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ایک ناقابل معافی گناہ ہے

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ترجمان نے تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں بعض علاقائی حکومتوں کے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کسی بھی ملک یا فوج کی طرف سے صہیونی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ناقابل معافی گناہ ہے۔

غدار حکمران اپنی قوم کے نمائندے نہیں ہیں

انہوں نے اس بات پر زور دیا  کہ حکومتوں اور صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا، علاقے کی اقوام کی مرضی سے متصادم ہے اور یہ اقدام فلسطینی کاز کے لیے عرب اور اسلامی اقوام کی حمایت کو کم نہیں کر سکتا۔

حماس کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ ممالک اپنے تعلقات کے ذریعے صہیونی ریاست کو قانونی حیثیت نہیں دے سکتے اور اسے خطے کا حصہ نہیں بنا سکتے۔

قابضین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاملے پر غدار حکمرانوں کے سرکاری موقف سے امت اسلامیہ کی مقبولیت مختلف ہے اور فلسطینی عوام کی جدوجہد کے لیے آزاد اقوام کی مسلسل حمایت اس اختلاف اور کشمکش کا بہترین ثبوت ہے۔

صہیونی ریاست کے ساتھ ایک اور جنگ کے دہانے پر تھے

انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کے اس مہینے میں مسجد الاقصی کے صحنوں پر صیہونیوں کے پے درپے حملوں کے ساتھ ساتھ قابضین کی جانب سے فلیگ مارچ کرنے اور مظلوم کو صحنوں میں ذبح کرنے کی کوششوں اور قدس اور مغرب کے باشندوں کو روکنے کی کوششیں جاری رکھنے مسجد میں داخل ہونے کی روک تھام نے ہمیں ایک اور جنگ کے دہانے پر قرار دے دیا۔

القانوع نے کہا کہ قابض افواج کی پسپائی اور بستیوں کے انخلاء کے ساتھ، کشیدگی کم ہوئی اور مسلمانوں نے اپنے مطالبات حاصل کر لیے۔

قدس تلوار کی جنگ نے سب فلسطینیوں کو متحد کر دیا

فلسطینی سلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ترجمان نے کہا کہ غزہ کی پٹی اور فلسطین کے دیگر علاقے ایک واحد نظام ہیں، اور غزہ کا یروشلم اور مغربی کنارے کے ساتھ ایک مکمل، مکمل اور مضبوط تعلق ہے اور اور یہ قدس کی تلوار کی جنگ میں ثابت ہوا۔

مزاحمت کے محور کا فلسطین کی حمایت میں اہم کردار ہے

القانوع نے کہا کہ ہم مزاحمت کے محور اور مزاحمتی قوموں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی مزاحمت کی حمایت کی ہے اور اس محور کا فلسطین کی مدد میں ایک اہم فرض اور کردار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کی جدوجہد میں مزاحمت، حمایت اور شراکت داری کے ذریعے مزاحمت کا محور، علاقے میں صیہیونی ریاست کی توسیع پسندی کو روکنے اور فلسطینی عوام کی مدد اور آزادی کی طرف پیش قدمی میں اہم کردار ادا کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .