ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان "سعید خطیب زادہ" نے اسلامی جمہوریہ ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق قرارداد اور انسانی حقوق کونسل کی طرف سے اس کی منظوری کو یکسر مسترد کر دیا اور کہ کہ اس قرارداد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
انہوں نے برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک کی طرف سے قرارداد کے مسودے کو غلط اور جانبدارانہ معلومات پر مبنی بے بنیاد دعووں کی تکرار قرار دیا۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایرانو فوبیا کے منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے مغربی ممالک کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ ممالک جن میں آمرانہ، قابض اور جارح حکومتوں کو ہتھیاروں کی فروخت سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ایک طویل تاریخ ہے، نے ۔ اپنے سیاسی عزائم کو آگے بڑھانے کیلئے انسانی حقوق کو آلے کے طور استعمال کرکے اسے پامال کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی غیر اخلاقی اور غیر منصفانہ حرکتیں نہ صرف انسانی حقوق کی صورتحال کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر اس کے احترام میں مدد فراہم نہیں کرتی ہیں بلکہ قوموں کے خلاف منفی دقیانوسی تصورات اور سیاسی لیبلنگ کو بھی ہوا دیتی ہیں اور انسانی حقوق کے حقیقی معنی کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں۔
خطیب زادہ نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران برطانوی حکومت اور اس قرارداد کے دیگر بانیوں کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے، جو کہ کم نظری والے سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے انسانی حقوق کے ماورائی تصورات اور اقدار کو پامال کرنے کی واضح مثال ہے اور کسی قانونی جواز کی حیثیت نہیں رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے ایرانی امور کی مشن کی تمدید کی گئی ہے، ایک خصوصی نمائندہ جس نے کئی حالیہ رپورٹس پیش کی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ برطانوی، امریکی اور صیہونی بانیوں کے ایجنڈے کے مطابق کام کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے طریقہ کار کو ان حکومتوں کے مذموم اور ناجائز اہداف نے ہیر پھیر کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کونسل کی قراردادوں میں جو کچھ ہوا ہے وہ درحقیقت اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اس قرارداد کے بانیوں کا یک طرفہ الزام تھا؛ وہ ممالک جو خود دوسری قوموں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں وہ کسی ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کے دعویدار یا جج کے عہدے پر نہیں بیٹھ سکتے لیکن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ان کے جرائم کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ جیسا کہ بارہا زور دیا جا چکا ہے کہ ایران جیسے ملک کے لیے انسانی حقوق کے لیے خصوصی نمائندے کی تقرری بنیادی طور پر غیر منصفانہ اور غیر تعمیری ہے۔ ایک ایسا ملک جو امریکی معاشی دہشت گردی کے جابرانہ دباؤ کے باوجود اپنے شہریوں اور عالمی برادری کے ساتھ اپنے وعدوں پر ہمیشہ قائم رہا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک مذہبی جمہوریت ہے جو اپنی مذہبی ذمہ داریوں اور اپنے آئین، عام قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کی ترقی اور فروغ کے لیے اقدامات کیے ہیں اور عملی طور پر اس کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قرارداد کے بانیوں اور حامیوں کو سب سے پہلے ایران کیخلاف امریکی پابندیوں اور شدید اقتصادی دباؤ کی وجہ سے کورونا کے علاج کیلئے طبی ساز و سامان تک ایرانی عوام کی عدم رسائی کی مذمت کرنی ہوگی اور ملزم اور مدعی کی پوزیشن بدلنے کی ایسی کوششوں سے اس قرارداد کے بانیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ