ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پناہ کے متلاشی افراد کیساتھ فرانس کے دوہرے رویے کی تنقید

تہران، ارنا- ایمنسٹی انٹرنیشنل نے افغان اور یوکرائنی پناہ گزینوں کیساتھ فرانس کے دوہرے رویے کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک انسانی حقوق اور آزادی کی مثالی مثال بننے سے بہت دور ہے۔

فرانس نیوز ایجنسی کے مطابق، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں مہاجرین کی میزبانی سے متعلق فرانس کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناکر افغان اور یوکرائنی تارکین ون کے دوہرے معیار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرس عوامی آزادیوں اور انسانی حقوق کے احترام کی مثال بنے سے "بہت دور" ہے۔

فرانس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ " ناتالی گوادر" نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے حالیہ ہفتوں میں جو کچھ دیکھا ہے وہ اس سے متصادم ہے جو فرانسیسی حکومت کے حکام نے پہلے طالبان کے قبضے سے فرار ہونے والے افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

جبکہ ، فرانسیسی وزیر اعظم "ژان  کتسکس" نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک کم از کم  100 ہزار یوکرائنی پناہ گزینوں کو جگہ دینے کے لیے تیار ہے۔

نیز فرانسیسی صدر "ایمانوئل میکرون" نے 16 اگست کو افغانستان کے بارے میں ایک تقریر میں، غیر قانونی امیگریشن کی لہر کا اندازہ لگانے اور پناہ کے متلاشیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پر بات کی تھی۔

تاہم، گوادر نے کہا کہ یورپی وزراء کی جانب سے عارضی طور پر یوکرائنی پناہ گزینوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات میں افغان مہاجرین کے لیے بھی درخواست کی گئی تھی، جو کامیاب نہیں ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ دوہری پالیسی اپنانے کی واضح مثال ہے جو آج ہم اس کی سختی سے تنقید کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ عارضی تحفظ کی اسکیم یوکرائنی پناہ کے متلاشیوں کو کام، مطالعہ اور صحت کی دیکھ بھال کے حق کے ساتھ تین سال تک یورپی یونین میں رہنے کی اجازت دیتی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فرانس میں خاص طور پر کالہ کے علاقے میں تارکین وطن کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کی مذمت کی اور مزید کہا کہ پولیس اور مقامی حکام، تارکین وطن کی انسانی امداد تک رسائی کو محدود کر رہے ہیں اور انہیں ہراساں کر رہے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .