یورپی یونین کی یوکرین اور مشرق وسطیٰ سے پناہ گزینوں کیخلاف امتیازی پالیسی کو تسلیم

تہران، ارنا – یورپی یونین کی ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ یوکرائنی پناہ گزینوں کے بارے میں یورپی یونین کا ردعمل شامی، عراقی اور افغان مہاجرین کی آمد سے مختلف تھا۔

یورپی یونین کے امور داخلہ کی کمشنر الوا یوہانسون نے کہا کہ مجھے یہ کہنا ضروری ہے کہ یوکرین سے پناہ گزینوں کے داخلے کی شرائط مشرق وسطیٰ میں پناہ گزينوں کے حالات سے بالکل مختلف ہیں، ہم اب زیادہ تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ ایک بے مثال قدم ہے اور ممبران اور یوکرائنی پناہ گزینوں کے درمیان یکجہتی ہے۔
یوہانسوں نے کہا کہ یورپی یونین کے اراکین نے اب تک یوکرائنی پناہ گزینوں کو قبول کرنے میں تعاون کیا ہے، اور فی الحال پناہ گزینوں کو دوبارہ تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
یورپی یونین کی عہدیدار نے یوکرائنی مہاجرین کے بحران کے سنگین مسئلے سے خبردار کیا اور کہا کہ اس بحران میں ممالک کا اتحاد بے مثال ہے۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعرات کی شام کہا کہ اب تک 2.3 ملین سے زیادہ یوکرائنی ملک سے فرار ہو چکے ہیں اور مزید 1.9 ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ نے یہ بھی بتایا کہ دس لاکھ سے زیادہ بچے پہلے ہی یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کے روز 21 فروری کو ماسکو کے سیکورٹی خدشات کو نظر انداز کرنے پر مغرب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ڈونیٹسک اور لوہانسک جمہوریہ کی آزادی کو تسلیم کرتا ہے اور کرملن میں ان کے رہنماؤں کے ساتھ تعاون اور دوستی کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، جمعرات کے روز 24 فروری کی صبح روسی قومی ٹیلی ویژن پر ایک تقریر میں، پیوٹن نے ڈونباس میں دشمنی کا اعلان کیا اور یوکرائنی افواج سے مطالبہ کیا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور گھر واپس جائیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .