28 فروری، 2022، 3:59 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84666548
T T
0 Persons
یورپ ایرانی مہاجرین کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا

تہران، ارنا- ایرانی وزارت داخلہ کے کے ڈائریکٹر جنرل برائے غیرملکی مہاجرین نے فین لینڈ کے سفیر سے ایک ملاقات کے دوران، بین الاقوامی ذمہ داری کے حوالے سے یورپ کی بے عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایران افغان مہاجرین کو سب سے زیادہ خدمات فراہم کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، "صادق رضا دوست" نے آج بروز پیر کو اسلامی جمہوریہ ایران میں تعینات فین لینڈ کے سفیر "کاہیلوتو" سے ایک ملاقات میں ایران کیجانب سے چار دہائیوں سے زائد تارکین وطن اور مہاجرین کی میزبانی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ثابت کیا ہے کہ  وہ گزشتہ 40 سالوں کے دوران، پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کا ایک بڑا حامی رہا ہے اوراس نے اقتصادی مشکلات اور سخت پابندیوں کے باوجود مہاجرین اور غیر ملکی تارکین کو تعلیم، تربیت، صحت، علاج، معاش، روزگار کی پیداواری اور پیشہ ورانہ شعبوں میں قابل قدر خدمات فراہم کی ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین اور تارکین وطن کے 97 فیصد ایرانی عوام کے ساتھ رہتے ہیں اور ان کے تقریباً 3 فیصد اپنی کمزوری کی وجہ سے مہمان شہروں میں ہیں۔

رضادوست نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت بین الاقوامی اداروں کی معمولی امداد سے قطع نظر ہمیشہ افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کو تمام شعبوں میں خدمات فراہم کرتی ہے۔

ایرانی وزارت داخلہ کے کے ڈائریکٹر جنرل برائے غیرملکی مہاجرین نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے یورپی ممالک اور بین الاقوامی برادری جیسے اقوام متحدہ اور خاص طور پر فن لینڈ کی ذمہ داری پر زور دیا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کو ایران میں رہنے والے مہاجرین کے مسائل کے حل کے لیے مزید مالی وسائل اور جامع تعاون فراہم کریں۔

*** پناہ گزینوں کی حمایت پر ایران کا شکریہ

دراین اثنا فین لینڈ کے سفیر "کاہیلوتو" نے پناہ گزینوں کی حمایت کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مہاجرین کے مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ملک میں پناہ گرینوں کی پھر سے رہائش کی فراہمی اور حمایت کرے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .