جمعرات کی شب IRNA کے مطابق، صدر ایران نے سوشل نیٹ ورک X (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پیغام میں لکھا: "خلیج فارس خلیج فارس ہی رہے گا۔"
IRNAکے مطابق، "خلیج فارس" کا نام جغرافیائی لحاظ سے ہٹ کر ایرانی قوم کی تاریخ، ثقافت اور شناخت کی علامت ہے۔ اس نام کو مسخ کرنے کی کوششیں نہ صرف سیاسی سازشیں ہے بلکہ ایرانی بچوں کی ثقافتی شناخت کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ نفسیاتی، سماجی اور قانونی نقطہ نظر سے، تاریخی اور ثقافتی ناموں کا تحفظ آئندہ نسلوں کی شناخت کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری امر ہے۔
حکومتوں، تعلیمی اداروں، میڈیا اور خاندانوں کو بچوں کی ثقافتی شناخت کو بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے اور انھیں اپنی قومی تاریخ اور ثقافت سے زیادہ واقف ہونے اور ان سے جڑنے کے مواقع فراہم کرنا چاہیں۔ بالآخر، "ہمیشہ خلیج فارس" نام کی حفاظت نہ صرف ایک قومی فریضہ ہے، بلکہ ثقافتی تنوع کو برقرار رکھنے اور قوموں کی تاریخ کا احترام کرنے کے لیے ایک عالمی ذمہ داری بھی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس سے قبل سوشل نیٹ ورک X پر امریکی صدر کی جانب سے خلیج فارس کا نام تبدیل کرنے کے امکان کے بارے میں کچھ افواہوں کے بارے میں لکھا تھا کہ خلیج فارس، بہت سے جغرافیائی ناموں کی طرح، انسانی تاریخ میں گہری جڑیں رکھتا ہے۔ ایران نے بحیرہ عمان، بحر ہند، بحیرہ عرب یا بحیرہ احمر جیسے ناموں کے استعمال پر کبھی اعتراض نہیں کیا۔ ان ناموں کا استعمال کسی خاص قوم کی ملکیت نہیں، بلکہ انسانیت کے اجتماعی ورثے کے لیے مشترکہ احترام کو ظاہر کرتا ہے۔
عراقچی نے تاکید کی کہ اس کے برعکس خلیج فارس کے تاریخی نام کو تبدیل کرنے کے سیاسی مقاصد ایران اور اس کے عوام کے خلاف دشمنی کے ارادوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح کے متعصبانہ اقدامات تمام ایرانیوں کی توہین ہیں، چاہے ان کا پس منظر یا رہائش کی جگہ کچھ بھی ہو۔
ایرانی حکومتی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے بھی اس سے قبل ایکس نیٹ ورک پر اپنے ذاتی صفحے پر لکھا تھا کہ خلیج فارس صرف ایک جغرافیائی نام نہیں ہے، یہ ایرانی قوم کی تاریخی شناخت کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ "خلیج فارس" کا نام بدلنا چاہتے ہیں، وہ ایران کی ہزاروں سالہ تاریخ کو نہیں سمجھ پائے ہیں۔ یہ بے نتیجہ حرکتیں ہمیں مشتعل کرنے سے کہیں زیادہ آپ کی بدنامی کا باعث ہیں۔
آپ کا تبصرہ