ایران اور قطر کے درمیان مختلف شعبوں میں روابط کی سطح بڑھانے کی ضرورت ہے : صدر ایران کی تاکید

 تہران- ارنا – اسلامی جمہوریہ  ایران کے صدر نے ایران اور قطر کے سیاسی  روابط کو ممتاز قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان سبھی شعبوں میں روابط کی سطح بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے

ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پیر کی شام قطر کے وزیر اعظم  اور وزیرخارجہ شیخ محمد آل ثانی سے ملاقات میں تہران دوحہ سیاسی روابط کو مثالی قرار دیا ہے ۔

 انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ سبھی  دیگر اسلامی اور غیر اسلامی ممالک بھی جو بین الاقوامی قوانین اور دائرہ کار کے پابند ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور مشترکہ اقدام سے غاصب صیہونی حکومت کے حامیوں کو  اس حکومت کو کنٹرول کرنے اورغزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی بند کرانے ہر مجبور کریں گے۔  

    صدر ایران نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے قطر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہر گھنٹے بلکہ ہر لمحہ   انسانی حقوق  اور بین الاقوامی اصول وضوابط پامال کئے جارہے ہیں  لیکن انسانی حقوق کے دفاع کے دعویدار جو بعض اوقات کسی ایک فرد پر مقدمہ چلانے کے لئے اپنا گلا پھاڑنے لگتے ہیں، نہ صرف یہ کہ اس حکومت کے جرائم پر خاموش ہیں بلکہ مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف ان وحشیانہ جرائم اور ان کی نسل کشی کی حمایت بھی کرتے ہیں۔

 قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد آل ثانی نے بھی  اس ملاقات میں صدر ایران کی خدمت میں امیر  قطر کا سلام  اور مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ امیر قطرایران کے ساتھ برادرانہ اور اسٹریٹیجک روابط کو خاص اہمیت دیتے ہیں ۔  

 قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بھی سمجھتے ہیں کہ ابھی ہمارے باہمی روابط مطلوبہ سطح پر نہیں پہنچے ہیں اور اس کے لئے ہمیں زیادہ کوششیں کرنی ہیں ۔

 شیخ محمد آل ثانی نے غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے جرائم   اور ان کی بھینٹ چڑھنے والوں کے تعلق سے عالمی برادری اور انسانی حقوق  کے دفاع کے دعویداروں کے دوہرے اور متضاد موقف پر سخت تنقید کی ۔

 انھوں نے کہا کہ قطر غزہ میں جنگ بندی کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور اس سلسلے میں ایک ذمہ دار اور صاحب بصیرت ملک کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران سے اسے کافی امیدیں ہیں۔

 انھوں نے موجودہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے ڈاکٹر پزشکیان کے مثبت طرز فکر کی قدردانی کرتے ہوئے باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں اس طرزفکر کو آگے بڑھانے میں تعاون کے لئے اپنے ملک کی آمادگی کا اعلان کیا۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .