اس ٹیلی فونک گفتگو میں صدر ایران نے غزہ میں صیہونی حکومت کے انسانیت سوز جرائم اور علاقے میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے بارے میں عالمی فورمز کی خاموشی اور بعض مغربی ممالک کی حمایت کو بین الاقوامی معیارات کے خلاف اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
صدر ایران نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نزدیک دنیا کے کسی بھی خطے میں جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے لیکن جارح کے خلاف جوابی کارروائی ممالک کا قانونی حق اور جرائم اور جارحیت کو روکنے کا حل قرار دیا۔ .
برطانوی وزیراعظم نے نئے صدر کے دور میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے برطانیہ کی خواہش او اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے نئے سفیر جلد از جلد اپنے مشن کا آغاز کریں گے۔
برطانوی وزیراعظم نے خطے کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور تمام فریقوں سے کشیدگی کم کرنے اور خطے میں مزید تصادم سے گریز کرنے کی اپیل کی۔
سٹارمر نے کہا کہ حساب کتاب میں غلطی کا خطرہ سنگین ہے اور اس وقت سنجیدگی اور بردباری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایران سے درخواست کی کہ وہ اسرائیل پر حملہ کرنے سے گریز کرے کیونکہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کے دفتر کے بیان کے مطابق، سٹارمر نے غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں (قیدیوں) کی رہائی اور غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کے لیے اپنے عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مندرجہ بالا مقاصد کے حصول کے لیے ہماری توجہ سفارتی مذاکرات کی کامیابیوں پر مرکوز ہونی چاہیے۔
آپ کا تبصرہ