تقریبا 70 سابق امریکی حکام نے جو بائيڈن کے نام ایک خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائيل کے اقدامات کے پیش نظر اس کے سلسلے میں ٹھوس قدم اٹھائيں۔
ان لوگوں نے بائيڈن کے نام خط میں غزہ میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں کے قتل اور اسرائيل کی جانب سے غیر قانونی کالونیوں کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے: " امریکہ کو اس قسم کے رویے کی مخالفت میں زيادہ واضح قدم اٹھانا چاہیے۔"
امریکی فوج، وزارت خارجہ، وزارت دفاع، خفیہ ایجنسی اور وائٹ ہاوس کے ان سابق عہدیداروں نے اپنے خط میں لکھا ہےکہ اسرائیل کے خلاف واضح قدم میں اس کی مدد کو محدود کیا جانا بھی شامل ہے۔
واضح رہے 7 اکتوبر سے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت میں اب تک 19 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہيں جن میں سے بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ۔
45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔
7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جس میں بڑی تعداد میں عام شہری شہید ہو رہے ہیں لیکن امریکہ مسلسل ہر سطح پر صیہونی حکومت کی مدد کر رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ