روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخا رووا اپنے ایک ٹیلیگرام میسج میں کہا ہے کہ یمن پر امریکی اور برطانوی حملے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو مسخ کرنے اور ان سے انحراف کرنے اور اپنے ناجائز مفادات کے حصول کی خاطر خطے میں کشیدگی کو بڑھانے کے لیے بین الاقوامی قوانین کو مکمل طور پر نظرانداز کرنے کی ایک اور مثال ہے۔
قبل ازیں ماسکو سے آمدہ بعض خبروں میں بتایا گیا تھا کہ روس نے یمن پر امریکی برطانوی افواج کے جارحانہ حملوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر چین نے بھی یمن کے خلاف امریکی اور برطانوی حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تنازے کو پھیلنے سے روکے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ارنا کے مطابق، چینی وزارت خارجہ کی ترجمان، ماو ننگ نے کہا کہ چین بحیرہ احمر میں کشیدگی میں اضافے کو گہری تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور تنازعے کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش کریں۔
واضح رہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات یمن میں مختلف مقامات کو فضائی حملوں اور میزائیلوں سے نشانہ بنایا ہے جس پر صنعا نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ نے یہ حملے یمنی افواج کو بحیرہ احمر میں اسرائیلی یا اسرائیل جانے والے بحیری جہازوں پر حملوں سے روکنے کی غرض سے کیے ہیں۔
یمن کا کہنا ہے کہ امریکی اور برطانوی حملے اسے فلسطینی کاز کی حمایت سے باز نہیں رکھ سکتے اور جب تک غزہ پر صیہونی جارحیت بند نہیں ہوجاتی اس وقت تک بحیرہ احمر میں اسرائیلی اور اسرائيل جانے والے تمام بحری جہازوں حملے جاری رہیں گے۔
آپ کا تبصرہ