تیونس کے عوام نے امریکی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا، جس میں غزہ میں نسل کشی بند کرنے اور فلسطینی قوم کے خلاف جنگ کی حمایت کرنے پر اس ملک کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک تیونس کے عوام نے فلسطینیوں کی مزاحمت کی حمایت اور صیہونیوں کے جرائم کی مذمت میں مسلسل مظاہرے کیے ہیں۔
غزہ پٹی میں اسرائیلی حکومت کے جرائم کی مذمت کے ساتھ ساتھ تیونس کے مظاہرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر قابض حکومت نے جنوبی لبنان پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا تو وہ اپنے ہاتھوں سے اپنی قبر خود کھود لے گی۔
واضح رہے صیہونی وزیر اعظم کو صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ جاری رکھنے کے بجائے فلسطینی مزاحمت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کریں۔
نیتن یاہو اور ان کے اتحادی جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں، لیکن ان کے مخالفین جنگ بندی اور صہیونی قیدیوں کی رہائی پر اصرار کررہے ہيں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرنے کا نیتن یاہو کا مقصد اپنے سیاسی مستقبل کو بچانا اور اور بدعنوانی کے مقدمات سے بچنا ہے۔
آپ کا تبصرہ