ایران کسی اور ایٹمی معاہدے کی ضرورت نہيں سمجھتا، ایران فلسطین کی حمایت میں کئے جانے والے ہر اقدام کا حامی ہے

تہران-ارنا- ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جے سی پی او اے-2 اور اس طرح کی تجویزیں ان لوگوں کی طرف سے پیش کی جا رہی ہیں جنہوں نے اپنے وعدوں کی پابندی نہيں کی اور اس قسم کی تجاويز پیش کرکے اپنی وعدہ خلافی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہيں ۔ ایران نئے ایٹمی معاہدے کی ضرورت نہيں سمجھتا۔

ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے پیر کے روز ہفتہ وار پریس کانفرنس میں غزہ میں جنگ بندی کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی طرف سے حمایت اور امریکہ کی طرف سے اس کی قرارداد کو ویٹو کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: فلسطینی سرکاری ذرائع کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کے عوام پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے 67ویں دن تک 17997 لوگ شہید ہو چکے ہيں جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے اور اسی طرح غزہ کے عوام پر صیہونیوں کے حملوں میں 42 ہزار سے زائد لوگ زخمی بھی ہوئے ہيں۔

انہوں نے کہا: ہم ایک بار پھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے سلامتی کونسل کو غزہ کے مسئلہ کی طرف متوجہ کیا اور بین الاقوامی امن کے تحفظ کے لئے سلامتی کونسل کی جانب سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا  لیکن ہم نے افسوس کے ساتھ دیکھا کہ امریکہ نے قرارداد کو ویٹو کر دیا اور اس طرح سے اس نے  غزہ میں حملے روکنے کی عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا: امریکہ نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ وہ ہر حالت ميں صیہونیوں کے ساتھ کھڑا ہے ۔ ایران نے اپنا موقف واضح طور پر بیان کیا ہے اور اس اقدام کی مذمت کی ہے ۔ امریکی حکومت جنگ غزہ کے حل میں شامل نہيں ہے بلکہ وہ غزہ کے عوام کے نسلی تصفیہ اور قتل عام کے عمل کا حصہ ہے۔

ناصر کنعانی نے کہا: امریکی حکومت نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ عالمی برادری کے سامنے کھڑی ہو سکتی ہے اور اسے صیہونی حکومت کا ساتھ دینے کی وجہ سے الگ تھلگ پڑ جانے میں کوئي شرم نہيں ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: سلامتی کونسل عالمی امن و امان کے تحفظ اور جنگ کو روکنے کے اپنے فرض پر عمل نہيں کر پائي اور امریکی ویٹو نے سلامتی کونسل کی کمزوری کو ایک بار پھر واضح کر دیا کیونکہ کچھ طاقتیں اپنے اختیارات سے غلط فائدہ اٹھاتی ہيں اور ہمارا ماننا ہے کہ سلامتی کونسل کو زيادہ جمہوری اور عالمی امن و امان کے لئے زیادہ مفید بنائے جانے کی ضرورت ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: فلسطینی قوم کو ہی اپنے مستقبل اور اپنی سرزمین کی حکومت کے تعین کا حق ہے اور فلسطینی قوم کسی بھی صورت میں اغیار کے منصوبوں کو تسلیم کرنے والی نہيں ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے اسی طرح ایٹمی معاہدے کی صورت حال کے بارے میں کہا کہ جے سی پی او اے-2 اور اس  طرح کی تجویزیں ان لوگوں کی طرف سے پیش کی جا رہی ہیں جنہوں نے اپنے وعدوں کی پابندی نہيں کی اور اس قسم کی تجاويز پیش کرکے اپنی وعدہ خلافی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہيں ۔ ایران نئے ایٹمی معاہدے کی ضرورت نہيں سمجھتا۔

انہوں نے کہا: جب تک ملکی مفادات کا تقاضا ہوگا ہم ایٹمی مذاکرات کا حصہ بنے رہيں گے لیکن ایران کے قومی مفادات کا تحفظ، جے سی پی او اے سے وابستہ نہيں ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: شام میں ایرانی مشیروں کی موجودگی شام کی حکومت کی باضابطہ درخواست سے اور قانونی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائي ملکوں کی مدد کی ایران کی حکمت عملی کے تناظر میں ہے۔

ناصر کنعانی نے کہا: شام پر امریکہ کی جانب سے ہوائي حملے جارحیت ہیں اور عالمی برادری کو شام کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کی خلاف ورزی پر اقدام کرنا چاہیے۔ تمام فریقوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایران کے ٹھکانوں اور مفادات پر حملے کا جواب ضرور دیا جائے گا۔

ترجمان وزارت خارجہ نے علاقے میں امریکہ کے حلاف یمنی فوج کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا : ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اگر صیہونی حکومت کے جرائم کے سد باب کے لئے سنجیدہ اقدام نہيں کیا گیا تو فلسطینی مظلوموں کی حمایت کے لئے علاقے میں رد عمل ظاہر ہوگا۔ ایران، فلسطین کی حمایت میں کئے جانے والے ہر اقدام کی حمایت کرتا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .