دنیا کی چوتھی طاقتور فوج کے دعویدار حماس کے آپریشن سے لگنے والے جھٹکے سے اب بھی نہيں نکل  پائے، وزیر خارجہ

تہران-ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا : امریکہ کے وزير خارجہ بلنکن نے الاقصی طوفان کے شروعاتی دنوں میں مقبوضہ فلسطین جاکر کہا تھا کہ میں جب تل ابیب پہنچا تو مجھے جھٹکا لگا کیونکہ میں نے اس سے قبل اسرائيل کا اس طرح سے شیرازہ بکھرتے نہيں دیکھا تھا۔ جو لوگ یہ دعوی کرتے تھے کہ وہ دنیا کی چوتھی سب سے زیادہ طاقتور فوج رکھتے ہيں وہ اب بھی حماس کے آپریشن سے پہنچنے والے صدمے سے باہر نہيں نکل پائے ہيں۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے ہفتے کے روز یوم طلبہ کی مناسبت سے تہران یونیورسٹی میں ایک نشست میں کہا : فلسطین کے معاملے میں عالمی رائے عامہ اور دانشوروں کا یہ کہنا ہے کہ اسلامی انقلاب اس سلسلے میں جو کہتا ہے اس پر عمل کرتا ہے ۔ سید حسن نصر اللہ کی تقریر کے بعد کچھ لوگوں نے ہم سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمیں توقع تھی کہ وہ صیہونی حکومت پر حملے کا حکم  پہنچائيں گے لیکن ہم یہ کہنا چاہتے ہيں کہ ہم علاقائي مزاحمتی تنظیموں کو حکم نہيں دیتے بلکہ وہ خود اپنے مفادات کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا: الاقصی طوفان آپریشن میں  خود اسرائيل کا شیرازہ بکھر گيا، صرف اس کی سیکوریٹی ایجنسیوں کا نہيں۔ اسرائيل میں 7 خفیہ ایجنسیاں شب و روز سرگرم تھیں لیکن حماس نے اپنے آپریشن کے ذریعے سب کو ناکام بنا دیا۔ امریکہ کے وزير خارجہ بلنکن نے الاقصی طوفان کے شروعاتی دنوں میں مقبوضہ فلسطین جاکر کہا تھا کہ میں جب تل ابیب پہنچا تو مجھے جھٹکا لگا کیونکہ میں نے اس سے قبل اسرائيل کا اس طرح سے شیرازہ بکھرتے نہيں دیکھا تھا۔ جو لوگ یہ دعوی کرتے تھے کہ وہ دنیا کی چوتھی سب سے زیادہ طاقتور فوج رکھتے ہيں وہ اب بھی حماس کے آپریشن سے پہنچنے والے صدمے سے باہر نہيں نکل پائے ہيں۔

دنیا کی چوتھی طاقتور فوج کے دعویدار حماس کے آپریشن سے لگنے والے جھٹکے سے اب بھی نہيں نکل  پائے، وزیر خارجہ

ایران کے وزير خارجہ نے کہا: آج علاقے کی مزاحمتی تنظیموں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ علاقے میں امریکی چھاونیوں پر حملہ کیا جائے کیونکہ وہ اسرائيل کی حمایت کر رہا ہے۔ امریکیوں نے ہمیں پیغام دیا کہ مزاحمتی تنظیمیں آپ کی بات سنتی ہيں، آپ انہيں امریکی چھاونیوں پر حملے سے روکیں تو ہم نے جواب دیا کہ وہ خود مختار ہيں اور خود ہی فیصلے کرتی ہيں اور ہم ان کے فیصلے کا احترام کرتے ہيں اور ہم فلسطین کی حمایت میں اقدامات جاری رکھیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا: امریکہ اور اسرائيل کے پاس جنگ اور جنگ بندی کے سلسلے میں کوئي حکمت عملی نہیں ہے جبکہ مزاحمتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اب تک 10 سے 12 فیصد مجاہدوں کو ہی جنگ میں شامل کیا ہے اور وہ اسرائيل کے ساتھ کئي مہینوں تک جنگ کے لئے تیار ہيں۔

دنیا کی چوتھی طاقتور فوج کے دعویدار حماس کے آپریشن سے لگنے والے جھٹکے سے اب بھی نہيں نکل  پائے، وزیر خارجہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ نے واضح کیا کہ فلسطین کے بارے میں کوئي بھی معاہدہ، ایران سے مشورے کے بغیر نہيں ہوا ہے اور وہی 7 روزہ جنگ بندی کے سلسلے میں بھی ہم سے مشورہ کیا گيا لیکن ہم کسی کو حکم نہيں دیتے لیکن مخالفین یہ نہيں مانتے اور اپنی بات ہی دوہراتے ہيں کہ ایران ہی ان کو حکم دیتا ہے۔

وزیر خارجہ نے افغانستان کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: افغانستان میں ایک جامع حکومت کی تشکیل ضروری ہے اور ہم سفارتی سطح پر اسی سمت میں کوشش کر رہے ہيں ، ہم نے افغانستان کی موجودہ حکومت کو تسیلم کرنے کے سلسلے میں کوئي قدم نہيں اٹھایا ہے اور آج ہمارے یہاں ایران میں 50 لاکھ افغانی مہاجر موجود ہيں۔

انہوں نے کہا: طالبان، داعش نہيں ہیں بلکہ وہ افغانستان کی آج کی حقیقت کا ایک حصہ ہيں اور طالبان کا ایک حصہ آج داعش کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .