عمان میں ایران اور یوکرین کے مذاکرات میں کیا ہوا؟

تہران، ارنا – ایرانی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر ایران کی جانب سے روس کو ڈرون بھیجنے کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم یوکرین میں جنگ کی مخالفت کرتے ہیں اور ہم نے تنازع کے کسی بھی فریق کو ہتھیار فراہم نہیں کیے۔

یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے سی این این چینل کے ساتھ ایک انٹرویو دیتے  ہوئے کہی۔
اس انٹرویو کے دوران کریسٹین امانپور نے ایران کے وزیر خارجہ کو تصاویر دکھائیں اور دعویٰ کیا کہ ان کا تعلق ان ایرانی ڈرونز سے ہے جنہیں یوکرینیوں نے پکڑا تھا مگر وزیر خارجہ نے کہا کہ ان تصاویر کا ایرانی ڈرون سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ ہم نے یوکرائنی فریق کے ساتھ عمان میں ملاقات کا وقت طے کیا اور ہماری فوجی ٹیم اور یوکرینی سائیڈ نے آکر ہمیں متعدد مبہم اور دھندلی سیٹیلائٹ تصاویر پیش کیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ یہ ایرانی ڈرونز کی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ماہرین نے تصویروں کا جائزہ لیا اور ان تصاویر کا ایران سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ہم چار ماہ سے مذاکرات کے دوسرے دور کے آغاز کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ مزید واضح دستاویزات پیش کریں، لیکن یوکرین کی جانب سے مسلسل کہا جا رہا ہے کہ دو ہفتوں میں، ایک مہینے میں، لیکن اب تک وہ مذاکرات اور دستاویزات جمع کرانے کے دوسرے دور کے لیے نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے روس سے پوچھا اور اس نے کہا کہ اس نے یوکرین میں ایرانی ڈرون استعمال نہیں کیا۔ یوکرین نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ اگر آپ کے پاس کوئی دستاویزات ہیں تو وہ ہمیں بھیجیں اور ہم انہیں چیک کریں گے۔ اس نے اس سلسلے میں یوکرین کی جانب سے میڈیا پر الزامات کے علاوہ کوئی ٹھوس دستاویزات فراہم نہیں کیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے اپنے ملک کے اعلیٰ فوجی ماہرین کو عمان بھیجا، یوکرین کے ماہرین بھی آئے اور ثابت نہ کر سکے اور پھر آپ سی این این کے رپورٹر کی حیثیت سے کہنا چاہتے ہیں کہ یہ ایرانی ڈرون ہے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ ڈرون ناجائز صیہونی ریاست کے لیے ہے جسے یوکرین میں لوگوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سوال پوچھنے کا یہ طریقہ اور آپ کا دعویٰ غلط ہے۔ اگر یوکرین کے پاس دستاویزات ہیں تو وہ ہمارے فوجی ماہرین سے بات چیت کرتے ہوئے یہ دستاویزات کیوں فراہم نہیں کر سکتے؟ وہ مذاکرات کی میز پر دستاویزات پیش کریں، ہم مذاکرات کی میز پر آئے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .