یورپی یونین کے بعض افراد، اداروں پر پابندیاں عائد کرنے سے متعلق ایران کی وزارت خارجہ کا بیان

تہران، ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے یورپ میں 10 افراد اور پانچ اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے پیر کے روز یورپ میں 10 افراد اور 5 اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

متعلقہ حکام کی منظوری کی بنیاد پر، متعلقہ قواعد و ضوابط اور پابندیوں کے طریقہ کار کے دائرہ کار میں اور ایک باہمی اقدام کے طور پر، ایرانی وزارت خارجہ نے یورپ میں بعض افراد اور اداروں کو دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت میں دانستہ اقدامات کرنے پر پابندیاں عائد کی ہیں اور دہشت گردی، تشدد اور نفرت کو فروغ دینا جو ایرانیوں کے خلاف فسادات، تشدد، دہشت گردانہ کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سبب بنتے ہیں۔

اس کے مطابق ایران نے درج ذیل اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

1 ریڈیو فردا (ریڈیو فری یورپ کا فارسی سیکشن)

2 زمانہ ریڈیو

3 چارلی ہیبڈو میگزین

4- واٹر انجینئرنگ ٹریڈنگ GmbH (W.E.T.) نے ایرانی قوم کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے دوران صدام حکومت کے ذریعے استعمال کیے گئے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں حصہ لیا۔

5- Gidlemeister Projekta GmbH ایرانی عوام کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے دوران صدام حکومت کے ذریعے استعمال ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں شرکت۔

ایران نے درج ذیل افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں:

1 میشائل تراوتِرمَن ، جرمن ایئر فورس اور رامسٹین ایئر بیس کے رابطہ کمانڈر؛

2 کرنل ہولگر کونکل، عراق میں جرمن افواج کے کمانڈر؛

3  ایرک داوید، کیمپ اشرف اور لبرٹی اور یورپی کورٹ آف جسٹس میں ایم کے او دہشت گرد گروپ کے وکیل؛

4 برنارڈ کوشنر، فرانسیسی سیاست دان، اور سفارت کار؛

5 ہانا نومن، رکن یورپی پارلیمنٹ؛

6 ریٹا زوسموث، جرمن پارلیمنٹ کی سابق اسپیکر؛

7 کلاڈیا روث، جرمن پارلیمنٹ کی سابق نائب صدر؛

8 فولکر بک، جرمن پارلیمنٹ کے سابق رکن؛

9 نوربرٹ لامرٹ، جرمن پارلیمنٹ کے سابق رکن؛

10کرامپ کارنبار جرمنی کے سابق وزیر دفاع۔

مذکورہ پابندیوں میں ویزا جاری کرنے، اسلامی جمہوریہ ایران میں داخلے پر پابندی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں ان کی جائیداد اور اثاثوں کو ضبط کرنا شامل ہے۔

تمام ایرانی ادارے متعلقہ حکام کی منظوری کے مطابق ان پابندیوں کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .