شاہچراغ کے دہشت گردانہ کارروائی کے خلاف انسانی حقوق کے نظام کی ہلاکت خیز خاموشی

تہران، ارنا - ایرانی عدلیہ کے نائب سربراہ برائے بین الاقوامی امور اور انسانی حقوق کونسل کے سربراہ نے ایرانی صوبے فارس میں شاہچراغ کے حرم مطہر میں دہشتگردانہ حملے کے ردعمل میں کہا کہ کہ کیوں انسانی حقوق کے نظام اس مہلک دہشت گردانہ کارروائی کے سامنے خاموش ہیں؟!

یہ بات کاظم غریب آبادی نے اپنے ٹویٹر پیج میں اس واقعے پر ردعمل اظہار کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ایران میں بے گناہ لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

 غریب آبادی نے بتایا کہ گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران ایران میں دہشتگردانہ اقدامات میں 17000 سے زیادہ افراد کو قتل کیا گیا ہےاور دہشت گرد یورپ اور امریکہ میں ہیں اور ان کی حمایت میں ہیں، اس مہلک دہشت گردانہ اقدامات کےخلاف انسانی حقوق کے نظام کیوں خاموش بیٹھ رہا ہے؟ ؟!
تفصیلات کے مطابق، ایک مسلح شخص نے بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق 17:45 کے بجے کو حضرت شاہچراغ کے روضے پر تکفیری دہشت گردوں کے انداز میں فائرنگ شروع کر دی اور اندر سے حملہ کر دیا۔
بعض ذرائع کے مطابق، اس دہشت گردی واقعے میں اب تک 15 افراد شہید اور 40 زخمی ہوگئے ہیں۔
ارنا کے رپورٹر کو عینی شاہدین کے مطابق، مسلح شخص نے پیوجو گاڑی میں شاہ چراغ کے مزار پر گئے اور "9 دی" دروازے سے داخل اور خادمین اور زائرین پر فائرنگ کی۔

رائٹرز نے ایک خبر میں اعلان کیا ہے کہ شیراز میں شاہ چراغ کے مزار پر حملے کی ذمہ داری داعش گروپ نے قبول کی ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .