اوآنا کے اراکین کا تعاون کی ترقی کے لیے نئے حل استعمال کرنے کی ضرورت پر زور

تہران۔ ارنا- ایشین پیسیفیک کی خبر رساں ایجنسیوں کی 18جنرل اسمبلی کے شرکاء نے منگل کی شام  کو اس اجلاس کے آخری بیان میں میڈیا تعاون کی ترقی کے لیے نئے حل استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، تہران کے اجلاس کے آخری بیان میں جو منگل کے روز پڑھا گیا، کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی معیارات بشمول ملکوں کی قومی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کو تسلیم کرتے ہوئے، رکن تنظیمیں اس بات پر زور دیتی ہیں کہ پیشہ ور میڈیا کو دنیا بھر کے آزاد ممالک کی قومی خود مختاری کو خطرہ نہیں ہونا ہوگا۔

بیان میں مزید کہا گیا: سامعین کےدرست معلومات حاصل کرنے کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے اوآنا کے اراکین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سیاسی تحفظات کو حقائق کی عکاسی سمیت پیشہ ورانہ طرز عمل کو منفی طور پر متاثر نہ ہونے دیں۔

اس بیان میں رکن نیوز ایجنسیوں کے درمیان تجربات کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایشیا اینڈ پیسیفک نیوز ایجنسیزکے ممبران بین تنظیمی تعاون کو فروغ دے کر جعلی خبروں سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

اس بیان میں رکن نیوز ایجنسیوں کے درمیان تجربات کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے: ایشین پیسیفیک کی خبر رساں ایجنسیوں کے اراکین بین تنظیمی تعاون کو فروغ دے کر جعلی خبروں سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کے ذریعے رکن ممالک ان رکاوٹوں کو دور کر لیں گے جو خبر رساں اداروں کے تعاون پر الٹا اثر ڈالتی ہیں۔

اوآنا اجلاس کے حتمی بیان میں، اس تنظیم کے قوانین اور اہداف کی پاسداری کا حوالہ دیتے ہوئے، آمنے سامنے اور ورچوئل میٹنگز کے دوران کیے گئے فیصلوں یا مستقبل میں کیے جانے والے فیصلوں پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جہاں وبائی مرض نے روایتی خبروں کی کوریج اور نشریات پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، وہاں خبر رساں اداروں نے سامعین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نئی حکمت عملی اپنائی ہے۔

واضح رہے کہ آرگنائزیشن آف ایشیا پیسیفک نیوز ایجنسیز (اوآنا) کی 18ویں جنرل اسمبلی کا منگل کے روز ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کی میزبانی میں آغاز کیا گیا۔

اس دو روزہ اجلاس میں OANA کے 35 رکن ممالک کے 60 سربراہان، منیجرز اور سینئر ایڈیٹرز موجود ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .