اوآنا کے رکن ممالک کے میڈیا افغانستان کے حقائق کی عکاسی کریں: افغان نیوز ایجنسی کے سربراہ

تہران، ارنا - افغانستان کی باختر نیوز ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ اوآنا کے رکن ممالک کے میڈیا افغانستان کے حقائق کی عکاسی اور افغانستان کے عوام کی مدد کے لئے کوشش کریں۔

یہ بات عبدالواحد ریان ایشیا اور پیسیفک نیوز ایجنسیز کی جنرل اسمبلی کے 18ویں اجلاس کے موقع پر ارنا نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے افغانستان پر امریکہ کے 20 سال کے فوجی قبضے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج افغانستان کے عمومی حالات اور سیکورٹی امریکی قبضے کے دور سے رہ جانے والے بہت سے مسائل کے باوجود نسبتاً بہتر ہے اور ہم علاقائی ممالک کے میڈیا اور OANA کے ممبران سے یہی توقع رکھتے ہیں کہ ان کو افغانستان کی اصل تصویر دنیا کو دکھانا ہے۔
ریان نے کہا کہ OANA کے رکن ممالک کے ذرائع ابلاغ کا افغانستان کے بارے میں نقطہ نظر اس طرح ہونا چاہیے کہ حکومتیں اس ملک کی موجودہ حکومت کو تسلیم کریں اور اس طرح اس ملک کے حالات اور عوام کی مدد کریں۔
انہوں نے افغانستان کے عوام کی مشکل حالات میں مدد کرنے میں میڈیا کے کردار کو بہت موثر قرار دیا اور اس جنگ زدہ ملک کے عوام جن بہت سے مسائل سے نبردآزما ہیں، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے OANA کے ذیلی گروپ میڈیا سے ان مسائل کی طرف توجہ دلانے کا مطالبہ کیا جس کا مقصد افغانستان کے مسائل کو حل کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
افغان سرکاری نیوز ایجنسی کے سربراہ نے افغانستان کے عوام کے تئیں اسلامی جمہوریہ ایران کے نقطہ نظر اور اس ملک کی موجودہ صورتحال کا بھی خوب جائزہ لیا اور تہران میں افغان سفارتخانے کی فعالیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی ہمہ جہت حمایت کو سراہا۔
انہوں نے اپنے ملک کے بارے میں مغربی میڈیا کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی فوجی قبضے کے 20 سالہ تباہی اور مصائب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ افغان عوام کے اثاثوں کو روک کر اب ہمارے ملک پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اسے معلوم ہونا چاہیے کہ افغانستان ایک آزاد ملک ہے اور اسے قبضے کے خیال سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے۔
آرگنائزیشن آف ایشیا پیسیفک نیوز ایجنسیز (اوآنا) کی 18ویں جنرل اسمبلی کا منگل کے روز ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کی میزبانی میں آغاز کیا گیا۔
اس دو روزہ اجلاس میں OANA کے 35 رکن ممالک کے 60 سربراہان، منیجرز اور سینئر ایڈیٹرز موجود ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .