ایران میں تعینات جاپانی سفیر "آیکاوا کازوتوشی" نے ارنا نمائندے سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران، دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی مشترکات سے متعلق کہا کہ میرے خیال میں وقت کے ساتھ تشکیل پانے والی "ثقافت" جاپانی لوگوں میں کام کی اخلاقیات پیدا کرنے میں بہت کارگر ثابت ہوئی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جاپانیوں کو محنتی ہونے کے طور پر جانے جاتے ہیں اور میرے خیال میں اس موضوع ثقافت سے تعلق رکھتا ہے؛ ہم ہمیشہ اپنے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ کچھ بنانے اور ایک ٹیم کے طور پر کام کرنے کے لیے تعاون کرتے ہیں۔ یہ ان اہم ثقافتی عوامل میں سے ایک ہے جس نے جاپان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایران میں جاپان کے سفیر نے اس سوال کہ دونوں ممالک کی ثقافتی مماثلت کو دیکھتے ہوئے آپ کس مسئلے کو ایرانیوں اور جاپانیوں میں سب سے زیادہ مماثلت سمجھتے ہیں؟ کے جواب میں کہا کہ فارسی میں آپ اس کو "تکلف" کہتے ہیں۔ ہم اپنے اردگرد کے لوگوں کے ساتھ پیش متواضع سلوک کرتے ہیں اور خاطر مدارات کرنے والے ہیں ۔ ہم ذاتی تعلقات کو تواضع کے اظہار کے ساتھ جوڑتے ہیں، اور میرے خیال میں یہ خصوصیت (ایران اور جاپان کی دو ثقافتوں کے درمیان) بہت ملتی جلتی ہے۔
کازوتوشی نے کہا کہ ہر قسم کے فن نے ہماری روزمرہ کی زندگی میں تنوع پیدا کرنے میں مدد کی ہے اور جاپانی لوگوں کی روزمرہ کی زندگی میں ہر قسم کے فن کا استعمال ہمارے قومی کردار کو بنانے میں کارگر ثابت ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، ہمارے ہاں سبز چائے پیش کرنے کی روایت ہے۔ جاپانیوں کے لیے چائے کی تقریب ایک طرح کا فن ہے اور اس طرح جاپانی زندگی اور فطرت کی خوبصورتی کو سراہتے ہیں۔ اس لیے فن نے ہماری شخصیت کو بنانے میں مدد کی ہے۔
تہران میں جاپان کے سفیر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جاپانی لباس جاپانی ثقافت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ہمارے پاس ایران کی طرح مختلف قسم کے کپڑے ہیں۔ اس نمائش (ایران میں جاپانی ثقافتی مہینہ) میں جو کپڑے ہم نے پیش کیا ہے ان میں سے زیادہ تر مکمل طور پر قدرتی مواد سے بنے ہیں اور ان میں کوئی کیمیائی یا مصنوعی مواد استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ لہذا، لباس کے ذریعے، ہم اپنے ارد گرد فطرت کے ساتھ زیادہ ہم آہنگی میں رہتے ہیں، اور یہ اس نمائش کا بنیادی موضوع ہے۔
کازوتوشی نے مشترکہ ثقافتی تعاون کے بارے میں کہا کہ ہمارے پاس مشترکہ پینٹنگ نمائشیں اور مشترکہ فلم پروڈکشن ہے۔ مثال کے طور پر، ایرانی کے نامور ہدایتکار مرحوم "کیارستمی" کی آخری فلموں میں سے ایک جاپان میں فلمائی گئی تھی اور جاپانی فلم کے ایگ گروپ نے بھی ان کے ساتھ کام کیا تھا۔
تہران میں جاپانی سفیر نے کہا کہ (مستقبل کے لیے) ہمیں امید ہے کہ ایران کی نوجوان نسل سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جاپانی ثقافت بالخصوص جاپان کی مقبول ثقافت سے متعارف کرایا جائے گا۔ "مانگا اور اینیمی" عصری جاپان میں بہت مشہور لوک فنون میں سے ہیں جنہیں ہم متعارف کروا سکتے ہیں۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ جاپان میں مانگا اور اینیمی کی دنیا کو نمائش اور دیگر ذرائع سے ایران کی نوجوان نسل سے متعارف کرایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ حالیہ برسوں میں کورونا کی وبا کی وجہ سے بہت سے جاپانی لوگ سفر کرنے کے قابل نہیں رہے، لیکن اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ایسا لگتا ہے کہ ہم اس وبا کے خاتمے کے قریب ہیں، مجھے امید ہے کہ مزید جاپانی لوگ ایران آکر قدرت کے حسن سے لطف اندوز ہونے اور ایران کے ثقافتی ورثے کو استعمال کرنے کے قابل رہیں؛ کووڈ-19 وبا کی صورت حال میں بہتری کے ساتھ، جاپانی حکومت جاپانیوں کو بیرون ملک اور یقیناً ایران جانے کے لیے خوش آمدید کہتی ہے۔
کازوتوشی نے ورلڈ کپ میں ایران اور جاپان کی قومی فٹ بال ٹیموں کی شرکت کے بارے میں بھی کہا کہ سب سے پہلے ہم دونوں ٹیموں کی کامیابی کے خواہاں ہیں۔ خوش قسمتی سے، ہم دو مختلف گروپوں میں ہیں، اور اگر ہم فتح کے ساتھ میدان چھوڑتے ہیں، تو ہم ایلیمینیشن مرحلے اور کوارٹر فائنل میں ایک دوسرے کا سامنا نہیں کریں گے، اور ہم آخری مرحلے تک پہنچ جائیں گے۔ لہذا، ہم دونوں ٹیموں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے ایرانی کھانوں کے بارے میں بھی کہا کہ " قورمہ سبزی" اور "فسنجان" میرے پسندیدہ پکوان ہیں اور مجھے ہر قسم کے کباب پسند ہیں جن میں "چلوکباب" بھی شامل ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ