ایران کا تین یورپی ممالک پر انتباہ؛ صہیونی ریاست کے نقش قدم پر چلنے کی ذمہ داری کا تسلیم کریں

تہران۔ ارنا- ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے تین یورپی ممالک کو مشورت دی کہ وہ امریکہ کی صورتحال سے سبق سیکھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ تین یورپی ممالک ایک بغیر سوچ سمجھ کے بیان سے مذاکرات کو شکست دینے کیلئے صہیونی ریاست کے نقش قدم پر گامزن ہو رہے ہیں۔ واضح ہے کہ اگر وہ اپنے اس رویے کا سلسلہ جاری رکھیں تو ان کو اس کے نتائج کی ذمہ داری کا تسلیم کرنا ہوگا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "ناصر کنعانی" نے ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات سے متعلق تین یورپی ممالک کے حالیہ غیر تعمیری اور بد سگالی پر مبنی پر بیان کے رد عمل میں کہا کہ بڑی حیرت اور افسوس کی بات ہے کہ ایک ایسا وقت جب مذاکرات کو حتمی شکل دینے کیلئے سفارتی تعاون اور مذاکراتی فریقین اور مذاکرات کے کوارڈینیٹر کے درمیان پیغامات کا تبادلہ کیا جا رہا ہے تو اس وقت تین یورپی ممالک نے ایک منحرف عمل اور مذاکرات کے نتیجہ خیز نقطہ نظر سے دور ایک ایسا بیان جاری کرنے پر اقدام اٹھایا ہے۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات کو حتمی شکل دینے کیلئے ایران کے سنجیدہ اور پُختہ عزم پر زور دیتے ہوئے اس بات کی یاد دہانی کرائی کہ حالیہ مرحلے سمیت کئی مرحلوں میں مذاکرات میں پیش رفت اسلامی جمہوریہ ایران کی تجاویز اور حکمت عملیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک کو ثالثی فریقین جو پہلے ہی سے مذاکراتی عمل کے مخالف تھیں اور اب بھی تمام طاقت سے ان مذاکرات کو شکست دینے کی کوشش کر رہی ہیں، کے منفی پڑوپیگنڈوں سے متاثر ہونے پر وارننگ دی۔

انہوں نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ تین یورپی ممالک ایک بغیر سوچ سمجھ کے بیان سے مذاکرات کو شکست دینے کیلئے صہیونی ریاست کے نقش قدم پر گامزن ہو رہے ہیں۔ واضح ہے کہ اگر وہ اپنے اس رویے کا سلسلہ جاری رکھیں تو ان کو اس کے نتائج کی ذمہ داری کا تسلیم کرنا ہوگا۔

کنعانی نے حالیہ مہینوں میں تین یورپی ممالک کی عدم سرگرمی و نیز ان ممالک کیجانب سے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنز میں قرارداد کی منظوری کے سیاسی اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تین یورپی ممالک کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سفارتی عمل کو تباہ کرنے کے مرحلے میں داخل ہونے کے بجائے زیادہ فعال کردار ادا کریں، تاکہ چند باقی ماندہ اختلافات کو ختم کرنے کے لیے کوئی حل فراہم کیا جا سکے۔

 ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے بطور جوہری ہتھاروں کے عدم پھیلاؤ کے ایک ذمہ دار ملک کے آئی اے ای اے  سے تعمیری تعاون پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر سیاسی اقدامات اٹھانے اور ایران کیخلاف بے بنباد الزامات لگانے سے گریز کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ تین یورپی ممالک ایک طرف سے ایک ریاست کی بھر پور حمایت کرتے ہیں جس کے پاس سیکڑوں جوہری وار ہیڈز ہیں اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی معاہدے کے کسی بھی طریقہ کار پر پابند نہیں ہے اور دوسری طرف سے وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پُرامن جوہری سرگرمیوں، جن کی بڑے پیمانے پر نگرانی کی جاتی ہے، کیخلاف منفی پروپیگنڈے پھیلا رہے ہیں۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے یورپی ممالک کو ایرانی قوم سے متعلق اپنے متعدد کیے گئے وعدوں پر عمل نہ کرنے کا ازالہ کرنے کی مشورت دیتے ہوئے ان کو دہمکی کی زبان استعمال کرنے سے نمٹنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کیجانب سے ایران کیخلاف دباؤ لگانے کی شکست؛  ان تمام فریقوں کے لیے سبق ہونا ہوگا جو نادانستہ اس طرح سوچتے ہیں کہ دھمکیاں اور پابندیاں ایرانی عوام کو اپنے حقوق کے حصول اور ان کے مفادات کے تحفظ سے روک سکتی ہیں۔

کنعانی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران ویسے ہی معاہدے کو حتمی شکل دینے پر تیار ہے اور اس کا عقیدہ ہے کہ کافی عزم کیساتھ اور بیرونی دباؤ سے متاثر نہ ہونے سے معاہدے کے جلد حصول کا امکان ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .