مغربی کنارے میں مزاحمتی کارروائیوں میں اضافہ اور صہیونیوں کی خوف

تہران۔ ارنا- صہیونی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی کمزور طاقت تنازعات میں اضافے اور مغربی کنارے میں سلامتی کی صورتحال کی خرابی کا باعث بنی ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، صہیونی کان نیوز چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حالیہ کارروائیوں اور مغربی کنارے میں سیکورٹی کی ناگفتہ بہ صورتحال کی وجہ فلسطینی اتھارٹی کی طاقت اور تسلط میں کمی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج (صہیونی حکومت) اور خود مختار تنظیم کے سیکورٹی اداروں کے درمیان سیکورٹی تعاون جاری رہنے کے باوجود، پناہ گزینوں کے کیمپ اور مغربی کنارے کے کئی دوسرے علاقوں میں فلسطینی سیکورٹی کے آلات کو شدید کمزوری کا سامنا کرنا پڑا۔

اس صہیونی نیوز چینل نے کہا ہے کہ چھ ماہ سے جاری ان تنازعات میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی جاں بحق ہونے (شہادت) نے سوشل نیٹ ورکس پر لوگوں کو اکسایا ہے اور اس کی وجہ سے اندرونی مسلح گروہوں کی تشکیل ہوئی ہے اور وہ مغربی کنارے میں اسرائیلی اہداف (قابضین) کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔

اس رپورٹ کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ جن لوگوں نے (شہادت) کی کارروائیاں کیں وہ کسی خاص گروہ یا کمپلیکس سے وابستہ نہیں ہیں، تحریک حماس اور اسلامی جہاد تحریک کا ان کی حوصلہ افزائی میں واضح کردار ہے۔

اس سے قبل صہیونی ریاست کی ٹی وی چینل 12 کے صحافی نے ایک رپورٹ میں دریائے اردن کے مغربی کنارے میں صیہونی اہداف کے خلاف فلسطینی جنگجوؤں کی مسلح کارروائیوں اور اور اس کے دائرہ کار میں توسیع کے حوالے سے اس ریاست کے سیکورٹی اور عسکری حلقوں کی تشویش کو بیان کیا تھا۔

صہیونی چینل 12 کے رپورٹر "نعیم نیر" نے مغربی کنارے کے شمال میں واقع "تفوج" چوراہے سے اپنی رپورٹ میں اس علاقے میں صہیونیوں کے خلاف فلسطینی جنگجوؤں کی کارروائیوں کے بارے میں کہا کہ "میرا خیال ہے کہ فوج میں وہ حکمرانی کی فضا بدلنے کی بات کر رہے ہیں؛میرا مطلب ہے کہ زیادہ تشدد کے ساتھ مزید آپریشن اور اس کے عمل کرنے والوں کی ہمت اور حوصلے میں اضافہ"۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے حالیہ ہفتوں میں پورے مغربی کنارے میں شوٹنگ کی پانچ کارروائیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔

اس صہیونی صحافی نے کہا کہ اسرائیل کی اندرونی سلامتی سروس (شاباک) نے گذشتہ 9 ماہ کے دوران مغربی کنارے میں شوٹنگ کی تقریباً 200 کارروائیوں کو ناکام بنایا ہے (اس رپورٹر کے مطابق) لیکن اس علاقے (تفوج چوراہے) میں ہونے والی کارروائیوں اور مغربی کنارے کے شمال اور دیگر علاقوں میں ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ اس کے نفاذ کرنے والوں (فلسطینی جنگجوؤں) کے استعمال کردہ طریقہ کی بنیاد پر، یہ کامیاب رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا که تین ہفتے بعد یہ یہودیوں کی تعطیلات کا وقت ہے اور اسرائیلی فوج نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور اور اسرائیلی فوج شدید اور سنگین تنازعہ کی قیمت پر بھی اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور فلسطینی بازاروں اور کیمپوں میں تصادم آرہا ہے۔

 اس صہیونی  صحافی نے مغربی کنارے میں فلسطینی جنگجوؤں اور صہیونیوں کے درمیان لڑائی کے دائرہ کار میں توسیع کے سلسلے میں صہیونی ریاست کے سیکورٹی اور فوجی حلقوں کی تشویش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کارروائیوں کے وقوع پذیر ہونے کے بارے میں انتباہات ہیں اور ان کارروائیوں کو بے اثر کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی مسلح جدوجہد میں اضافہ بالخصوص مغربی کنارے کے دو شہروں نابلس اور جنین میں، جو کہ مغربی کنارے میں مزاحمت کی داستانیں ہیں، نے صہیونی ریاست کے رہنماؤں کو پہلے سے زیادہ پریشان کر دیا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .