ارنا رپورٹ کے مطابق، اس صہیونی اخبار نے لبنان اور مقبوضہ فلسطین کے سمندری وسائل پر مقبوضہ بیت المقدس کی حکومت کے ساتھ نئی جنگ کے امکان سے متعلق حزب اللہ کے عہدیداروں کی وارننگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ نے حالیہ سالوں کے دوران، اپنی دفاعی طاقت میں اضافہ کردیا ہے اور اب ان کے پاس 100 ہزار تربیت کیے گئے اہلکار ہیں۔
آج لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید "حسن نصر اللہ" نے اعلان کیا کہ ان کے پاس گائیڈڈ میزائل ہیں جو مقبوضہ فلسطین کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور مقبوضہ علاقوں میں بحری جہازوں کو بحیرہ روم کے ساحل تک پہنچنے سے روک سکتے ہیں؛ اس کے علاوہ ان کے پاس جدید ڈرونز ہیں جنہیں ہدف بنانے اور سیکیورٹی کی معلومات اکٹھا کرنے دونوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
صہیونی تجزیہ نگار اور مشرق وسطی کے امور "جو ماکرون" نے کہا ہے کہ گزشتہ چار دہائیوں میں حزب اللہ نے اپنے تنظیمی ڈھانچے، کردار اور علاقائی اثر و رسوخ کے لحاظ سے نمایاں ترقی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چالیس سالوں میں حزب اللہ کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک 2000 میں اسرائیل کے خلاف جنگ تھی، جس نے اسرائیلی فوج جنوبی لبنان کے مقبوضہ علاقوں سے انخلاء پر مجبور کر دیا۔ انھوں نے یہ فتح مصر اور اردن کے ساتھ کیے گئے سمجھوتے کے بغیر حاصل کی اور ایسا کرکے انہوں نے پورے مشرق وسطی کی پذیرائی حاصل کی۔
ایدیعوت احرونوت اخبار نے مزید کہا کہ آج اسرائیل حزب اللہ کو صہیونی ریاست کے لیے سب سے سنگین براہ راست خطرہ سمجھتا ہے، کیونکہ اس حکومت کے اندازوں کے مطابق حزب اللہ کے پاس تقریباً 150 ہزار میزائل ہیں جن کا ہدف اسرائیل ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ