ارنا رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مشن کی نائب سربراہ اور خاتون سفیر "زہرا ارشادی" نے پیر کو مقامی وقت کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام کیخلاف ناجائز صہیونی ریاست کے حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ناجائز صہیونی ریاست نے شام کی ارضی سالیمت اور خودمختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سویلین اور غیر فوجی بنیادی ڈھانچوں کیخلاف دہشتگردانہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، شام میں صہیونی ریاست کے حملوں کے تسلسل بشمول غیر فوجی بینادی ڈھانچوں پر فوجی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے، شام کیجانب سے جوابی رد عمل کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ،اس ملک کا جائز حق سمجھتا ہے۔
ارشادی نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دوہرا رویہ اپنانے سے دستبردار ہوکر صہیونی ریاست کیجانب سے شامی سرزمین کیخلاف جارجیت جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں بالخصوص ایک آزاد ملک کی ارضی سالیمت اور خودمختاری کی واضح خلاف ورزی ہے، کی مذمت کرنی ہوگی۔
انہوں نے امریکی نمائندے کیجانب سے ایران کی طرف سے امریکی فوجی اڈوں اور اس کے اتحاد پر حملے میں شام میں عسگری پسندوں کی حمایت کے بنیاد الزمات کے ردعمل میں، ان الزمات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے بہانے سے امریکہ کی شام میں موجودگی، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور بین الاقوامی حقوق اور شام کی ارضی سالیمت اور خودمختاری کے خلاف ہے۔
خاتون ایرانی سفیر نے کہا کہ امریکہ، شام میں دہشتکردوں سے تعاون کر رہا ہے اور خطے میں بدامنی پھیلا رہا ہے۔ امریکہ کو دہشتگردوں کی مسلسل حمایت اور شام کے شمال مشرقی علاقوں پر قبضے، بین الاقوامی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کا خاتمہ دینا ہوگا۔
ایرانی مشن کی نائب سربراہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے فریم ورک کے اندر امریکہ کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر پابند رہنے کا مطالبہ کرنا ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ