ایران سے تجارتی تعلقات کے فروغ کا سنجیدگی سے تعاقب کریں گے: پاکستانی وزیر خزانہ

تہران۔ ارنا- پاکستانی وزیر خزانہ نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کے موقع پر، سرمایہ کاری، توانائی اور سرحدی تعاون کے فروغ کے میدانوں میں تعاون بڑھانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی حکومت ایران سے تجارتی تعلقات کے فروغ کا سنجیدگی سے تعاقب کرے گی۔

"مفتاح اسماعیل" نے بدھ کے روز، ایران و پاکستان کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 21 ویں اجلاس کے موقع پر اسلام آباد میں تعینات ارنا نمائندے سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران، مزید کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات بڑھانے کی بے پناہ صلاحیتیں ہیں اور پاکستان کی موجودہ حکومت اس مقصد کے حصول کیلئے سنجیدہ عزم رکھتی ہے۔

انہوں نے پچھلے دو ہفتوں کے دوران، پاکستان کیجانب سے ایران سے مشترکہ تجارتی حجم کو کم عرصے میں 500 ملین ڈالر یا 500 ملین یورو تک بڑھانے کی تجویز کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیٹ بینک کے سربراہ، اس منصوبے کی پیروی کرنے کے ذمہ دار ہیں تا کہ وہ اپنے ایرانی ہم منصب سے مشترکہ تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے آسان اور تعمیری منصوبوں کو بروئے کار لائیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی لین دین کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور ہم نے گزشتہ حکومت میں قومی کرنسیوں کے ذریعے باہمی تجارتی حجم کو بڑھانے کی تجویز دی تھی اور اس حوالے سے میں نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ منصوبے کے نفاذ کیلئے جلد از جلد اپنے ایرانی ہم منصب سے بات چیت کریں۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت کو آسان بنانے کیلئے سفری راستوں میں اضافہ کرنا ہوگا؛ صوبے بلوچستان میں مسافروں کیلئے مزید سہولیات کی فراہمی کرنی ہوگی کیونکہ عوام کے درمیان تعاون؛ بلاشبہ دو ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید آسان بنائے گا۔

پاکستانی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو گیس اور بجلی کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور ایران، آسانی سے ہماری ضروریات کو پورا کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان بڑے اچھے اور مضبوط تعلقات ہیں لیکن بڑی افسوس کی بات ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی سطح، ثقافتی، سیاسی اور مذہبی تعلقات کی سطح کے مقابلے میں قابل قبول پوزیشن میں نہیں ہے۔

مفتاح حسین نے کہا کہ ایران بہت ساری مصنوعات کی تیاری کرتا ہے اور پاکستان ان سے اپنی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور اس کے مقابلے میں ہم بھی بعض مصنوعات کو ایران میں برآمد کرتے ہیں۔

ایران سے تجارتی لین دین کا میکنزم باضابطہ ہوگا

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سرحدوں کے باوجود جن کے ذریعے ہم بارٹر سسٹم میکنزم سے اور قومی کرنسی سے تجارتی لین دین کر سکتے ہیں، تاہم باہمی تجارتی لین دین کا حجم بہت کم ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کے اصل ایجنڈوں میں سے ایک باہمی تجارتی تعلقات کا فروغ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بینکنک چینل کی عدم موجودگی اور کرنسی کا تبادلہ، تجارتی لین دین کی راہ میں حال بڑی رکاوٹیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہماری تجارت اس کی حقیقی صلاحیت کے مطابق نہیں ہے اور اسے ہر دو سال بعد دوگنا کیا جانا ہوگا۔ اگر ایران اور پاکستان بینکنگ چینل اور ادائیگی کا نظام شروع کر سکیں تو اگلے دو سالوں میں ان کی تجارت دوگنی ہو جائے گی۔

*9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .