ایران اپنے درست اور منطقی موقف سے دستبردار نہیں ہوگا: صدر رئیسی

تہران، ارنا – ایرانی صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے منطقی اور درست موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا، ہم امریکیوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایرانی عوام پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کے ناکام تجربے کے تکرار کے بجائے حقیقت پسندانہ نظریہ اپنائیں اور ماضی سے سبق حاصل کریں ۔

یہ بات علامہ سید ابراہیم رئیسی نے بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے کو سکھایا جائے اور سابقہ غلط تجربات کو دہرانے کے بارے میں نہ سوچا جائے، اسلامی جمہوریہ ایران نے جوہری معاہدے کے دائرہ کار سے باہر کوئی مطالبہ پیش نہیں کیا اور اس پر عمل کیا ہے.
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا موقف درست اور منطقی ہے اور ہم ان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور کسی بھی فریق کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ہم سے طاقت کی زبان سے خطاب کرے، ہم واشنگٹن کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے ناکام تجربے کو دہرانے کے بجائے حقیقت پسندانہ نظریہ اپنائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں کا کہنا ہے کہ ایران کو جوہری معاہدے کی طرف واپس آنا چاہیے جبکہ وہ اس سے دستبردار ہو کر اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، ہم نے نہیں، امریکہ نے بار بار اعلان کردیا کہ اس نے ایرانی عوام پر پابندیاں عائد کر دی ہے، ایرانی عوام پر جو دباؤ ڈالا جا رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے باضابطہ طور پر تصدیق کی کہ یہ دباؤ کامیاب نہیں ہوا اور شرمناک طور پر ناکام ہوا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ امریکیوں نے گزشتہ 43 سالوں میں یہ جان لیا ہوگا کہ وہ ایرانی عوام کے ساتھ طاقت کی زبان سے بات نہیں کر سکتے لیکن وہ یہ رویہ جاری رکھے ہوئے ہیں جس کا یقیناً کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
علامہ رئیسی نے خطے میں امریکی حکام کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان دوروں کا مقصد ناجائز صیہونی ریاست کی پوزیشن کو مستحکم کرنا اور بعض ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہے تو واشنگٹن کو جان لینا چاہیے کہ خطے میں صیہونیوں کی کوششوں سے سلامتی حاصل نہیں ہو گی۔
انہوں نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ خطے میں اپنی حرکات کا کیا اثر ہوا ہے تو صیہونیوں کے خلاف اس کے عوام کا رویہ دیکھیں کیونکہ صیہونیوں اور ان کے جرائم کے خلاف خطے کے عوام کے دلوں میں نفرت بڑھ گئی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہم علاقے کی پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس میں کسی قسم کی حرکت کو نظر انداز نہیں کریں گے،  ہم نے بار بار امریکیوں سے کہا کہ ہم ایران کی ارضی سالمیت کو متاثر کرنے والے ذرا سے بھی اقدام کا سختی سے جواب دیں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .