ارنا رپورٹ کے مطابق، علامہ سید "اسماعیل خطیب" نے آج بروز جمعرات کو صوبائی مراکز کے پراسیکیوٹرز کی 21 ویں قومی کانفرنس میں حال ہی ان دو فرانسیسیوں کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے جنہیں وزارت انٹیلیجنس نے گرفتار کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیر حراست دو فرانسیسی افراد سیاح نہیں تھے، ہم نے پہلے ہی ان کے بارے میں معلومات حاصل کر رکھی تھیں اور ان کے ملک میں داخل ہونے کے وقت سے ہی ان پر کڑی نظر رکھی گئی تھی۔
ایرانی وزیر انٹیلیجنس نے مزید کہا کہ ان افراد نے ایران پہنچنے پر ہی کئی غیر قانونی کلبوں اور انجمنوں کے ساتھ منظم یافتہ ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ دستیاب دستاویزات کے مطابق، دونوں فرانسیسی باشندوں نے غیر قانونی اور فسادی مراکز کے درمیان ایک تنظیمی تعلق قائم کرنے کی کوشش کی، جو کہ ٹریڈ یونین کے ڈھانچے کو اپنا کر گروہوں اور انٹیلیجنس سروسز کے مقاصد کا تعاقب کرتے تھے۔
خطیب نے کہا کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق غیر قانونی مراکز کے کچھ عناصر کا تعلق معلوم دہشت گرد گروہوں اور کچھ غیر ملکی جاسوسوں سے تھا؛ اس کیس سے متعلق مزید معلومات جلد شائع کی جائیں گی۔
انہوں نے احمد رضا جلالی کے بارے میں یہ بھی کہا کہ صیہونی ریاست کے لیے جلالی کی جاسوسی ثابت ہو چکی ہے اور اس کی سزائے موت، تمام عدالتی مراحل سے گزر چکی ہے۔
خطیب نے کہا کہ جلالی کی گرفتاری اور مقدمے کے کچھ عرصے بعد سوئڈن نے صیہونی ریاست اور امریکہ کی جانب سے سویڈن میں ہمارے ہم وطن "حمید نوری" کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا، بلکہ اسے یرغمال بھی بنا لیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک عجیب بات یہ تھی کہ سویڈن کی حکومت نے اس جاسوس کو گرفتاری کے بعد ایران میں مستقل رہائش دے دی اور اس کے مقدمے اور سزائے موت کے بعد اسے سویڈن کی شہریت دے دی اور تب سے اس ملک کے شہری کی حیثیت سے اس کی حمایت کی ہے۔
ایرانی وزیر انٹیلیجنس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ صیہونی ریاست اور امریکہ کی منصوبہ بندی کے ساتھ سویڈن جلالی کے مسئلے کو آگے بڑھا رہے ہیں اور انہوں نے حمید نوری کو منافقین کے دہشت گرد گروہ کی سازش سے یرغمال بنا لیا ہے۔ ہم جلالی کے بارے میں مزید معلومات جلد شائع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ استغاثہ عوامی اور شہری حقوق کے انچارج ہیں لہذا؛ ایک اصول کے طور پر، وہ ملک کے نظم و نسق میں خلل ڈالنے والوں اور بھڑکانے والوں اور غیر قانونی اجتماعات، احتجاج اور تباہی کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ