یہ بات امیر خان متقی نے شیعہ و سنی علمائے کرام اور عمائدین کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوے کہی۔
انہوں نے امارت اسلامیہ کی سیاسی حکمت عملی کو بیرونی ممالک سے ہم آہنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی سرزمین دنیا کے کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
متقی نے بتایا کہ کچھ گروپ گنجان آباد علاقوں پر حملے کر کے ملک کے قبائل کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو الحمدللہ وہ ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے افغانستان میں ایک جامع حکومت کے عالمی مطالبے کے جواب میں، بتایا کہ حکومت امارت اسلامیہ تمام نسلوں اور مذاہب پر مشتمل ہے، اور افغانستان پرعائد پابندیوں کے باوجود سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ خواتین کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانا، افغان سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے ذریعے استعمال نہ کرنا اور اس ملک میں ایک جامع حکومت کا قیام طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی پیشگی شرائط ہیں۔
حالیہ مہینوں میں کابل، بلخ اور قندوز میں شیعہ مذہبی مقامات اور مراکز پر کئی دہشتگردانہ حملے ہوئے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
صرف مزار شریف کی شیعہ مسجد پر حملے میں کم از کم 31 افراد شہید اور 90 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ