ایک اچھے اور دیرپا معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایرانی حکومت کے ارادے میں کوئی شک نہیں ہے: امیر عبداللہیان

تہران، ارنا - ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایک اچھے، مضبوط اور پائیدار معاہدے تک پہنچنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے ارادے میں کوئی شک نہیں ہے۔

 یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے آج بروز ہفتہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں کہی۔

فریقین نے اس گفتگو کے دوران پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کے ساتھ ساتھ بعض اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے پابندیوں کے خاتمے کے لیے مشاورت کے تسلسل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک اچھے، مضبوط اور دیرپا معاہدے تک پہنچنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے عزم میں کوئی شک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کو اپنے جبر اور شکوک و شبہات کو ایک طرف رکھ کر حقیقت پسندی اور حل کی راہ پر گامزن ہونا چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ویانا میں تمام فریقین کی طویل کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب تین یورپی ممالک ،روس اور چین معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تیار ہیں۔ موجودہ امریکی انتظامیہ میں ماضی میں وائٹ ہاؤس کی غلط پالیسیوں کو درست کرنے کی ہمت کرنی چاہیے۔

امیر عبداللہیان نے بوریل اور اینریکہ مورا کی انتھک جد و جہد کو سراہتے ہوئےکہا کہ اس وقت سفارت کاری اچھی طرح سے کام کرتی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے افغانستان میں مہاجرین کی لہر اور دہشت گردانہ اقدامات میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے اس ملک میں استحکام اور سلامتی کے قیام، افغان مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے، انسانی امداد بھیجنے اور منشیات کے خلاف جنگ کے شعبوں میں سنجیدہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے یوکرین کے عظیم بحران کا ذکر کرتے ہوئے اس بحران کے سیاسی حل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

امیر عبداللہیان نے یمن میں عارضی جنگ بندی کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ خطے میں مستقل جنگ بندی، یمنی محاصرے کا مکمل خاتمہ اور یمنیوں کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوگا۔

اس موقع پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ بوریل نے ویانا مذاکرات میں ایرانی فریق کے مثبت عزم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ایران ایک معاہدہ کے در پے ہے اور مختلف اقدامات ہیں اور وہ جاری ہیں۔

انہوں نے مذاکرات کی طوالت کو تعمیری قرار نہیں دیتے ہوئے قریب سے یورپی یونین کے ایلچی اور ایران کے چیف مذاکرات کار کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کی تجویز دی۔

بوریل نے یوکرین کی جنگ کو ایک عالمی بحران قرار دیا جس کے منفی نتائج نکل سکتے ہیں۔

انہوں نے یمن میں جنگ کے روکنے اور افغانستان میں پناہ گزینوں کی مدد کیلیےاسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین مختلف شعبوں میں ایران کے ساتھ مشاورت، بات چیت اور مشترکہ تعاون کو فروغ دے سکتی ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .