رپورٹ کے مطابق، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ اور ویانا مذاکرات کے کوارڈینیٹر "چوسب بورل" نے آج بروز جمعہ کو ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" سے ٹیلی فونک رابطے کرتے ہوئے ان سے ویانا میں ہونے والے مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا۔
بورل نے ان مذاکرات میںحصہ لینے والے جرمنی، چین، فرانس، برطانیہ اور بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران کے مذاکرات کار وفود کے نتیجے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ڈپٹی سیکرٹری "انریکہ مورا" پر زور دیا کہ وہ اعلی ایرانی مذاکرات کار اور دیگر فریقین سے تعمیری اور فعال تعاون سے اچھے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کرے۔
انہوں نے تمام فریقین سے مذاکرات میں نرم سلوک کا رویہ اپنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مذاکرات کے از سر نو آغاز پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے اور یورپی یونین میں ان کے دیگر ساتھیوں نے مسائل کے حل میں مدد پر تیاری کا اظہار کرلیا ہے۔
در این اثنا حسین امیر عبداللہیان نے بھی یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ اور ان کے ساتھیوں کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مذاکراتی عمل کو اچھا لیکن مجموعی طور پر سست قرار دیا اور کہا کہ ایرانی وفد نیک نیتی، ضروری اختیار اور قابل حصول تجاویز کے ساتھ مذاکرات کی میز پر فعال طور پر موجود ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہر مذاکرات اور عمل میں ہماری شرکت کا مقصد جوہری معاہدے کیخلاف ملک پر عائد پابندیوں کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تکنیکی تعاون کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم پر زورد دیتے ہوئے مزید کہا اعلی ایرانی مذاکرات کار "علی باقری کنی" کی ملاقاتوں کے علاوہ ایرانی ماہرین، پابندیوں کے خاتمے اور جوہری کمیٹی کے فریم ورک میں گروہ 1+4 سے تکنیکی اور خصوصی بات چیت کر رہے ہیں۔
امیر عبداللہیان نے حالیہ مذاکرات میں اٹھائے گئے بعض مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جوہری معاہدے سے متعلق وعدہ خلافیوں اور تین یورپی ممالک کی بے عملی کے باوجود ہم نیک نیتی کے ساتھ ویانا مذاکرات میں موجود ہیں اور ہماری ٹیم کے پاس ہر مرحلے پر واضح، ٹھوس اور عملی منصوبے اور اقدامات ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مغرب کو بھی پابندیوں کے خاتمے کے لیے اپنا حقیقی اقدام پیش کرنا ہوگا اور ایرانی عوام کے حقوق اور مفادات کو پامال کرنے والے سابقہ نعروں کی تکرار کو ختم کرنا ہوگا۔
امی عبد اللہیان نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ ایک اچھا معاہدہ دستیاب ہے لیکن اس کیلئے بعض فریقین کیجانب سے دہمکی کی ادب کو تعاون، باہمی احترام اور نتیجہ خیز کی ادب میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ